لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): پنجاب کی نگران کابینہ نے آج اپنے 31ویں اجلاس میں صوبے کے آ ئند ہ چار ماہ کے بجٹ کی منظوری دے دی۔ آئندہ چار ماہ کے لیے بجٹ کا مجموعی تخمینہ 2076.2 ارب روپے لگایا گیا ہے. جن میں سے 351ارب روپے ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔صحت کے شعبہ کے لیے 208 ارب روپے جبکہ تعلیم کے لیے 222.2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔تاریخ میں پہلی بار گندم کے قرض کی مد میں 83ارب روپے ادا کیے جا رہے ہیں ۔خدمات کی فراہمی کے لیے اخراجات کا تخمینہ 218.5ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ وفاقی اداروں کے قرض کی ادائیگی کے لیے 80ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ بجٹ میں پنجاب میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے 31اکتوبر کے بعد صوبے سے انخلاء کے لیے بھی 0.4ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔ پنجاب میں 50ہزار پولنگ سٹیشنز میں میں سے 7ہزار کو حساس قرار دیا گیاہے ۔ الیکشن کے دوران 2لاکھ 60ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور ایک لاکھ 45ہزار سے زائد رینجرز اور آرمی کے جوان فرائض سر انجام دیں گے۔ انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کی جانب سے الزام تراشیاں معمول کی بات ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات و پنجاب عامر میر نے آج کابینہ کے 31ویں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔ صوبائی وزیر نے شرکاء کو بتایا کہ اس سے قبل نگران حکومت جون میں پچھلے 4ماہ کا بجٹ پیش کر چکی ہے جو 31اکتوبر تک کے اخراجات کے لیے منظور کیا گیا تھا۔
پچھلے چار ماہ کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 325ارب روپے مختص کیے گئے تھے جن میں سے 131ارب روپے استعمال میں لائے گئے۔ آ ئند ہ چار ماہ کے ترقیاتی بجٹ میں زرعی شعبہ کے منصوبہ جات کے لیے 10 ارب جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترجیحی منصوبہ جات کے لیے2 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ سڑکوں اور عمارتوں کی تعمیر اور مرمت کے لیے 10.2ارب اور سوشل پروٹیکشن پروجیکٹس کے لیے 50ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ اخراجات کا یہ تخمینہ یکم نومبر سے 2023سے 29فروری 2024تک کے لیے لگایا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ آج چیف الیکشن کمیشن نے بھی چیف منسٹر اور کابینہ کے اراکین سے ملاقات کی ۔ملاقات کا مقصد الیکشن کی تیاریوں کے حوالے سے معاملات کا جائزہ تھا۔ صوبائی وزیر نے پریس کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ چیف الیکشن کمیشن نے پنجاب کی نگران حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محسن نقوی کی حکومت کو دیگر صوبوں کے نگران وزراء اعلیٰ کے لیے مثال قرار دیا۔ انہوں نے اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور حکومت پنجاب اور الیکشن کمیشن مل کر صوبے میں شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے ۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ آ ئند ہ الیکشن میں پنجاب میں پنجاب میں 141قومی اسمبلی اور 297پنجاب اسمبلی کے حلقے حصہ لیں گے جن کے لیے پنجاب میں 50 ہزار پولنگ سٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ حساس پولنگ سٹیشنز کو اضافی سیکیورٹی مہیا کی جائے گی۔پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کی سٹاف کی کمی کی شکایت کو دور کرنے کے لیے سٹاف مہیا کرے گی ۔اس مقصد کے لیے چیف سیکرٹری زاہد زمان الیکشن کمیشن سے مطلوبہ سٹاف کی تفصیل طلب کر چکے ہیں ۔ عامر میر نے بتایا کہ
حکومت پنجاب اور الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے لیے حکومت اور الیکشن کمیشن کے مابین رابطے کے لیے فوکل پرسن کی تعیناتی کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔ بیرون ملک سے آنے والے الیکشن آبزروز کو بھی اضافی سیکیورٹی دی جائے گی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی حتمی تاریخ نہیں دی تاہم عام انتخابات جنوری میں متوقع ہیں۔ الیکشن کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ پر بات کرتے ہوئے عامر میر نے کہا کہ یہاں ہمارے پاس الیکٹرانک ووٹنگ مشین موجود ہے نا اس پر کوئی تجربہ ہوا۔ ایسی صورت میں انتخابات میں مشین کے استعمال کی کوئی صورت نظر نہیں اتی۔ پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات و ثقافت علاؤہ صوبائی وزراء برائے صحت ڈاکٹر ناصر جمال ، ڈاکٹر اکرم جاوید، وزیر برائے تحفظ ماحولیات بلال اشرف اور سیکرٹری خزانہ پنجاب مجاہد شیر دل بھی شریک تھے۔ وزیر برائے تحفظ ماحولیات بلال اشرف نے شہر میں سموگ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دو دن سے ہواؤں کی سمت میں تبدیلی کے سبب سموگ میں اضافہ ہوا۔ پنجاب حکومت سموگ میں اضافے کا سبب بننے والے عناصر کو کنٹرول کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام لے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ہفتے بارش یا ہواؤں کے سبب سموگ میں مزید اضافے کی کوئی پیشن گوئی نہیں کی گئی اس لیے اس ہفتے بدھ کے روز چھٹی نہیں ہو گی ۔آ ئند ہ ہفتے چھٹی کا فیصلہ صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا۔ ڈاکٹر ناصر جمال نے کہا کہ اس سال شہر میں سموگ کی صورتحال پچھلے سال سے بہتر ہے شہری سموگ کے دوران مضر صحت اثرات سے تحفظ کے لیے ماسک کا استعمال کریں اور وقتاً فوقتاً ہاتھ منہ دھوئیں۔ متاثرہ افراد کے لیے علاج کی مکمل سہولیات میسر ہیں۔ ڈاکٹر اکرم شیخ نے محکمہ صحت کے لیے مجوزہ بجٹ کے لیے نگران حکومت کے ویژن کو سراہتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں 100ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کر رہے ہیں تاکہ عام آدمی کی سرکاری ہسپتالوں سے متعلق شکایات کو دور کیا جاسکے ۔ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کے مریضوں کے ساتھ رویے میں مٹبت تبدیلی کے لیے متعلقہ قرآنی آیات کو میڈیکل کے نصاب کا حصہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب میں کینسر کا ہسپتال بنا رہے ہیں۔ کوشش ہے اپنے دور میں مکمل کر کے جائیں ۔ سیکرٹری خزانہ مجاہد شیر نے پریس کانفرنس میں بجٹ سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں اس وقت کوئی جنرل سبسڈی نہیں دی جارہی ۔سوشل پروٹیکشن کی مد میں ٹارگیٹڈ سبسڈی مہیا کی جا رہی ہے جس کے لیے بجٹ میں 50ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔