مشرق وسطیٰ

انڈسٹریل گروتھ کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں، مارک اپ میں کمی کی ضرورت ہے: صدر لاہور چیمبر

صنعتی ترقی کا عمل آسان بنانے کے لیے مارک اپ ریٹ سنگل ڈیجٹ ہونا چاہیے تاکہ قرض لینے کی لاگت کم ہو اور سرمایہ کاری کو ترغیب ملے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے لگاتار چوتھے ماہ محصولات کے ہدف کو کو عبور کرنے اور جولائی تا اکتوبر تک 2.75ٹریلین روپے کی وصولیوں پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو سراہا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ ایف بی آر نے جولائی اور اکتوبر کے درمیان ٹیکس کی مد میں 68 ارب روپے زیادہ جمع کیے ۔ کاشف انور نے سٹیٹ بینک کی جانب سے مارک اپ ریٹ میں اضافہ نہ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ، تاہم انہوں نے مارک اپ ریٹ میں کمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صنعتی ترقی کا عمل آسان بنانے کے لیے مارک اپ ریٹ سنگل ڈیجٹ ہونا چاہیے تاکہ قرض لینے کی لاگت کم ہو اور سرمایہ کاری کو ترغیب ملے۔ صدر لاہور چیمبر نے خوردنی تیل کی قیمتوں میں 60 روپے فی لٹر کی کمی کو سراہتے ہوئے کہا کہ روپے کی مضبوطی سے دیگر اشیاءپر بھی مثبت اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔انہوں نے انٹربینک ریٹ اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان برابری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے رقم کی منتقلی کے غیر قانونی طریقوں جیسا کہ حوالہ اور ہنڈی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے تاجر برادری کی جانب سے حکومتی پالیسیوں کی حمایت کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جائے تاکہ کاروبار کرنے کی لاگت کم ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس وصولی، مارک اپ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں یہ پیش رفت پاکستان کے معاشی منظر نامے میں نمایاں بہتری کا اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے جس سے ریونیو میں مزید اضافہ ہوگا۔ کاشف انور نے کہا کہ ٹیکس کی بنیاد کو بڑھانا اور ٹیکس ریٹرن فائل کرنا تمام شہریوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے ہیں وہ تاخیر ہونے کے باوجود جمع کرائیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button