مہلت ختم: غیر قانونی تارکین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع، ’جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں‘
رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے 31 اکتوبر تک دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد مختلف صوبوں میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جبکہ گرفتار کر کے ہولڈنگ پوائنٹس میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔
حکومتِ پاکستان کی طرف سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو دی گئی انخلا کی مہلت ختم ہونے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ان کی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔
رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے 31 اکتوبر تک دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد مختلف صوبوں میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جبکہ گرفتار کر کے ہولڈنگ پوائنٹس میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔
بدھ کو وزارت داخلہ نے اس معاملے پر چند سوالوں کے تفصیلی جوابات جاری کیے ہیں جن میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے۔
’کاروبار، گاڑیاں، جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں‘
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا رضاکارانہ طور پر آبائی ملک جانے والوں کے کاروبار، جائیدادیں اور گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی، وزارت داخلہ نے کہا ’غیر قانونی غیر ملکی جو کاروبار میں ملوث ہیں انہوں نے اس طرح کی غیر قانونی سرگرمی اپنی ذمہ داری پر کی ہے۔ ایسی تمام جائیدادوں کو قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے ضبط ہو سکتی ہیں۔‘
وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) یا تجدید شدہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ ہونے کی صورت میں ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔
’رجسٹرڈ پی او آر کارڈ ہولڈرز کے غیر رجسٹرڈ کنبہ کے ارکان، جن کے پاس فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (ایف آر سی ہیں)، کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔‘
پاکستان میں علاج کروانے والے افراد کے حوالے سے وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ انہیں پاکستان سے جانا پڑے گا اور ویزا لے کر داخل ہو سکتے ہیں، تاہم جو ہسپتالوں میں داخل ہیں انہیں ڈسچارج ہونے پر واپس بھیج دیا جائے گا۔
ویزے کی معیاد ختم ہونے پر وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ درست ویزا نہ ہونے، ویزا کی توسیع سے انکار، یا اگر چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے ویزا میں توسیع کے بارے میں کوئی جواب نہیں ملا تو بھی پاکستان میں قیام غیر قانونی ہے اور کارروائی ہو سکتی ہے۔
تاہم توسیع کی صورت میں ویزا کی میعاد کی مدت تک پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔