روس نے جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے کی توثیق کو منسوخ کر دیا
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 1996 کا معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے براہ راست ٹیسٹ سمیت تمام جوہری دھماکوں کو غیر قانونی قرار دیتا ہے، تاہم یہ کبھی نافذ نہیں ہوا کیونکہ بعض اہم ممالک بشمول امریکہ اور چین نے اس کی توثیق نہیں کی۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک قانون پر دستخط کیے ہیں جس میں روس کی جانب سے جامع جوہری ٹیسٹ (سی ٹی بی ٹی) پر پابندی کے معاہدے کی توثیق کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 1996 کا معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے براہ راست ٹیسٹ سمیت تمام جوہری دھماکوں کو غیر قانونی قرار دیتا ہے، تاہم یہ کبھی نافذ نہیں ہوا کیونکہ بعض اہم ممالک بشمول امریکہ اور چین نے اس کی توثیق نہیں کی۔
مغرب نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے گذشتہ فروری میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے لاپرواہی سے جوہری بیان بازی کی۔
وتن نے گذشتہ ہفتے بیلسٹک میزائل مشقوں کی نگرانی کی جس پر وزیر دفاع سرگئی شوئیگوف نے کہا کہ یہ ایک نامعلوم دشمن کے خلاف ’بڑے‘ جوابی ایٹمی حملے کے لیے مشق تھی۔
روسی صدر نے گذشتہ ماہ یہ بھی کہا تھا کہ وہ ’یہ کہنے کو تیار نہیں‘ کہ آیا روس براہ راست جوہری تجربات کرے گا۔
اس معاہدے کو منسوخ کرنے کا بل پچھلے ماہ روس کی پارلیمنٹ سے تیز رفتاری سے پاس ہوا۔
پارلیمانی سماعتوں کے دوران ریاست ڈوما کے سپیکر ویاچسلاو ولوڈن نے کہا کہ معاہدے کو منسوخ کرنے کا اقدام جوہری ہتھیاروں کے بارے میں امریکہ کے ’مذاق‘ اور ’غیرمہذب رویوں‘ کا جواب ہے۔
اگرچہ یہ معاہدہ کبھی نافذ نہیں ہوا، لیکن ایٹمی طاقتوں فرانس اور برطانیہ سمیت 178 ممالک نے اس معاہدے کی توثیق کی اور اس کی علامتی اہمیت ہے۔
اس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس معاہدے نے جوہری ہتھیاروں کے براہ راست تجربات کے خلاف ایک بین الاقوامی معیار قائم کیا، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ بڑی جوہری طاقتوں کی توثیق کے بغیر اس معاہدے کی افادیت غیر حقیقی ہے۔
روس کی پارلیمنٹ نے ولادیمیر پوتن کے صدر بننے کے چھ ماہ بعد جون 2000 میں اس معاہدے کی توثیق کی تھی۔