پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں، لیکن افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’افغان رہنماؤں کی طرف سے دیے جانے والے بیانات دھمکی آمیز، غیرضروری اور افسوس ناک ہیں۔‘
’اس کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی معنی خیز ہے اور اس سے پاکستان کے خدشات کی تصدیق بھی ہوتی ہے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ ’افغانوں کی تذلیل نہ کریں ان کو واپسی کے لیے وقت دیا جائے تاکہ وہ عزت کے ساتھ اپنے ملک واپس جا سکیں۔‘
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔‘
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ’رواں برس فروری میں ہونے والے حملے میں ایک سو افراد ہلاک ہوئے اور اس کے بعد پاکستان نے اپنا وفد افغانستان بھیجا اور انہیں تحریک طالبان کے خلاف کارروائی کے لیے کہا گیا۔ یہاں تک کہا کہ آپ کو پاکستان اور ٹی ٹی پی میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔‘
’پاکستان میں ہونے والے حملوں کی تفصیلات افغانستان کی عبوری حکومت کو فراہم کی گئیں، لیکن انہوں نے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔‘
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کا ہاتھ ہے۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا اور غیرقانونی تارکین کو واپس بھیجنے کے اقدامات کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ جاری رکھے ہوئے ہے اور جاری رکھے گا۔‘
انوار الحق نے کہا کہ ’امریکہ سے اس بارے میں مختلف سطحوں پر بات ہوئی ہے، اگر معاونت کی گئی تو بہتر ہے ورنہ ہم اپنے طور پر اقدامات کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہزاروں افغان شہری پاکستان آئے تھے جنہوں نے امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں پناہ لینی تھی۔
امریکہ نے منگل کو پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے، اور بین الاقوامی تحفظ کے متلاشی افغان شہریوں کو اپنی سرزمین میں داخل ہونے کی اجازت دے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’ہم پاکستان سمیت تمام ریاستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں کے ساتھ اپنے سلوک میں اپنی متعلقہ ذمہ داریوں کو پورا کریں اور عدم تحفظ کے شکار پناگزینوں کے لیے وضع کیے گئے اصولوں کا احترام کریں۔‘
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’25 ہزار افغانوں کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے جنہوں نے امریکہ سمیت مختلف ممالک میں جانا ہے اور ہم نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد ان کو لے کر جانے کی ٹائم لائن دیں۔‘
گذشتہ روز صحافیوں کی عالمی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان آنے والے 200 افغان صحافیوں کو ڈی پورٹ نہ کرے۔