پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی ادارے کے ذریعے نہیں بلکہ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے۔
منگل کو تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے شکوہ کیا کہ پیپلز پارٹی کو کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی لیکن اس کے باوجود بھی ماضی میں حکومتیں بنائیں۔
ان کے مطابق ’آج بھی میدان سجایا جا رہا ہے اور پیپلز پارٹی ہر پچ پر کھیلنے کو تیار ہے۔‘
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے آج بلوچستان کے دورے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’انہیں کہا گیا ہے کہ وہ دوسرے صوبوں میں جائیں۔ میرے خیال میں مسلم لیگ ن کو بلوچستان پر پہلے فوکس کرنا چاہیے تھا اب میاں صاحب پنجاب پر فوکس کریں۔‘
’اپنی جماعت پر بھروسہ کرو، اپنی جماعت کے ذریعے سیاست کرو، کسی دوسرے ادارے کو نہ کہیں کہ آپ میرے لیے سیاست کریں، آپ میرے لیے جگہ بنائیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں پی ڈی ایم سے نکالا گیا اور تنقید کی گئی کہ ہم باپ (بلوچستان عوامی پارٹی) سے مل گئے ہیں اور اس کے سینیٹرز کے ووٹ ہم نے کیسے لیے۔‘
انہوں نے مسلم لیگ ن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’اب وہ مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرے گی۔ باپ اگر کل بری تھی تو آج بھی بری ہو گی اور میاں صاحب کے دورے سے بھی کچھ ایسا ہی نکلے گا۔‘
مسلم لیگ ن پر تنقید کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بھی تو 16 ماہ اسی حکومت کا حصہ رہے تھے، تو اس کے جواب میں انہوں نے تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ ’15 ماہ۔‘
اس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے بطور سب سے کم عمر وزیر خارجہ خدمات انجام دیں اور مجھے اس پر فخر ہے اور میں اسی کارکردگی پر الیکشن لڑنے کو تیار ہوں۔‘
بلاول بھٹو نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’ شہباز شریف، اسحاق ڈار، خرم دستگیر، احسن اقبال، ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق اور دیگر عہدیدار اپنی اسی کارکردگی پر الیکشن لڑنے کو تیار ہیں یا پھر منہ چھپا رہے ہیں۔‘