یوم دفاع پر پاک بحریہ میں 2 نئے جنگی بحری جہازوں کی باقاعدہ شمولیت کی باوقار تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
نئے انڈکٹ کیے جانے والے بحری جہازوں میں برادر ملک ترکیہ کے تعاون سے بنایا گیا مِلجم کلاس کارویٹ پی این ایس بابر اور رومانیہ میں بنایا گیا یرموک کلاس آف شور پٹرول ویسل پی این ایس حنین شامل ہیں۔
کراچی (نمائندہ وائس آف جرمنی):پاک بحریہ میں دو نئے سٹیٹ آف دی آرٹ بحری جہاز شامل کر لیے گئے۔ نئے انڈکٹ کیے جانے والے بحری جہازوں میں برادر ملک ترکیہ کے تعاون سے بنایا گیا مِلجم کلاس کارویٹ پی این ایس بابر اور رومانیہ میں بنایا گیا یرموک کلاس آف شور پٹرول ویسل پی این ایس حنین شامل ہیں۔
پی این ایس بابر پاکستان اور ترکیہ کے اشتراک سے استنبول نیول شپ یارڈ میں تیار کیا گیا۔ اس کی کمیشننگ ستمبر 2023 کو ترکیہ میں ہوئی۔ پی این ایس بابر اسٹیلتھ خصوصیات کے ساتھ جدید ترین ہتھیاروں اور آلات حرب سے لیس کثیرالمقاصد کارویٹ ہے۔ بابر کلاس جہاز بیک وقت سطح آب،زیر آب اور فضا میں جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بابر کلاس جہاز پر فضائی خطرات سے نمٹنے کے لئے ورٹیکل لانچ سسٹم کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے مابین ٹیکنالوجی آف ٹرانسفر کے معاہدے کے تحت چارمِلجم کلاس کارویٹس میں سے بالترتیب دو جہاز استنبول اور دو کراچی شپ یارڈ میں تیار کیے جائینگے۔ اس کلاس کے دیگر تین جہاز پی این ایس بدر، طارق اور خیبر بھی تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔
پی این ایس حنین کی تعمیر ڈامین شپ یارڈ رومانیہ میں کی گئی۔ اس جہاز کی کمیشننگ کی تقریب رواں برس جولائی میں رومانیہ میں منعقد ہوئی۔ پی این ایس حنین کثیرالمقاصد، انتہائی سبک رفتار جنگی بحری جہاز ہے جو ٹرمینل ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ جدید ترین الیکٹرانک وارفیئر، اینٹی شپ اور اینٹی ایئر وارفیئر کی صلاحیتوں کا بھی حامل ہے۔ یہ جہاز ملٹی رول ہیلی کاپٹر کے ساتھ لمبے عرصے تک سمندر میں متعدد آپریشنز سرانجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یرموک کلاس کے چاروں جہازوں کو اسلامی تاریخ کی اہم جنگوں سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس ٹائپ کے پہلے دو جہاز پی این ایس یرموک اور پی این ایس تبوک پہلے ہی پاک بحریہ میں شامل کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ یرموک کلاس کا چوتھا اور آخری جہاز پی این ایس یمامہ رواں برس فروری میں لانچنگ کے بعد تکمیل کے مراحل سے گزر رہا ہے۔ پی این ایس حنین سمیت یرموک کلاس کے تمام جہاز سطح اور فضا میں جنگ کے ساتھ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے لئے بھی موزوں ہیں۔
پاکستان بحریہ میں ان دو ٹائپ کے جہازوں کی شمولیت پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ ان جہازوں کی شمولیت سے بحر ہند میں پاک بحریہ کی علاقائی میری ٹائم سیکورٹی پٹرول میں تعیناتی مزید مستحکم ہو گی۔ پاک بحریہ جو ملکی بحری حدود اور وسائل کے تحفظ کی ضامن ہے اس کے بحری بیڑے میں جدید پلیٹ فارمز کی شمولیت خطے میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے۔