اسلام آباد (بیورورپورٹ):معروف بھارتی اسلامی مبلغ اور اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پیر 30 ستمبر کو پاکستان پہنچے، جہاں وہ 28 اکتوبر تک قیام کریں گے۔ وہ کئی شہروں میں عوامی خطاب کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود، وزارت مذہبی امور کے ایڈیشنل سکریٹری سید ڈاکٹر عطاء الرحمان اور دیگر سرکاری حکام نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا استقبال کیا۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں عوامی خطاب اور کئی جگہوں پر نماز جمعہ کے اجتماعات کی امامت بھی کریں گے۔
یہ دورہ پانچ اکتوبر کو کراچی سے شروع ہو کر 20 اکتوبر کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گا۔
ان کے بیٹے ڈاکٹر فاروق نائیک، جو اسلامی اسکالر ہیں، ان کے ساتھ اس دورے میں تینوں شہروں میں لیکچر دیں گے۔ دونوں کو سخت سکیورٹی میں ان کے قیام گاہ لے جایا گیا۔
پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار
ڈاکٹر ذاکر نے ایک پاکستانی یوٹیوبر کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے سال دو ہزار بیس میں پاکستان کا دورہ کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن کووڈ کے وبائی امراض کی وجہ سے وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے۔
انٹرویو کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک سے پوچھا گیا کہ وہ بھارت چھوڑ کر ملائیشیا کے بجائے پاکستان کیوں نہیں گئے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے پاکستان جانا آسان تھا کیونکہ وہاں کے لوگ انہیں جانتے تھے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا، ”اگر وہ پاکستان جانا چاہتے تو جا سکتے تھے لیکن شریعت کا اصول ہے کہ بڑے نقصان سے بچنے کے لیے چھوٹا نقصان برداشت کرنا چاہیے۔‘‘
بھارت چھوڑنے سے قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت کے مختلق شہروں اور بالخصوص ممبئی میں ”امن کانفرنسوں‘‘ کا انعقاد کیا کرتے تھے، جن میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی شرکت کیا کرتے تھے۔
پاکستان آمد سے قبل انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”امن کانفرنس ایک ایسی چیز ہے، جس کی مجھے سب سے زیادہ یاد آتی ہے، جب سے میں بھارت چھوڑ کر آیا ہوں، خاص طور پر بمبئی۔‘‘