پاکستانتازہ ترین

26 ویں آئینی ترمیم:اتنا بڑا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا،بلاول

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63-اے کا فیصلہ آئین پر مبنی نہیں تھا اور اس کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے اور اگر اس نوعیت کے فیصلے نافذ ہو جاتے تو قانون سازی میں مشکلات پیش آتیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی کی وجہ سے ہی 26 ویں آئینی ترمیم لانے کا موقع ملا کیوں کہ اتنا بڑا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں بلاول نے کہا ’ہمارے پاس ایک چیف جسٹس تھا، جو اپنے ساتھی ججوں کے دباؤ کا مقابلہ کر سکتا تھا، جو شاید اسے بھڑکانے کی کوشش کرتے کہ یہ آپ کا معاملہ نہیں بلکہ ججوں کی طاقت کا سوال ہے، ہمارے پاس وہ موقع تھا جب ہمارے پاس ایک ایسا شخص تھا جو ہماری کوششوں کو کمزور نہ کرتا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63-اے کا فیصلہ آئین پر مبنی نہیں تھا اور اس کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے اور اگر اس نوعیت کے فیصلے نافذ ہو جاتے تو قانون سازی میں مشکلات پیش آتیں۔
ان کے بقول، "اتنا بڑا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا۔ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں صرف ایک شخص ہےجو ہماری پوری تاریخ میں پارلیمنٹ کی اطاعت کرنے اور آئین کی پیروی کرنے کے لیے تیار تھا، چاہے یہ اُس کی ذاتی طاقت کی قیمت پر ہی کیوں نہ ہو۔ لہٰذا ہمارے پاس ایک موقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں جس چیز کو سب سے زیادہ سیاسی رنگ دیا گیا اور اس کی بنیاد پر پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی وہ فوجی عدالتوں کا معاملہ تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ملک سے سیاسی انتقام کی روش کو ختم کرنا ہے تو پہلا قدم اُس شخص کو اٹھانا پڑے گا جو جیل میں بیٹھا ہوا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button