صحت

35 سال کی عمر کے ہر شخص کو بلڈ ٹیسٹ کراکے شوگر کا پتہ چلانا چاہئے:پروفیسر اسرار الحق طور

اپنی زندگی کو تلخ ہونے سے بچانے کیلئے چینی / شکر اور میٹھی اشیاء خورد و نوش کا استمعال کم سے کم کریں تاکہ موٹاپے اور ذیابیطس کے مرض سے محفوظ رہ سکیں جو بلند فشار خون، امراض قلب اور نا بینا پن کی ایک بڑی وجہ ہے

لاہور: کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی و میو ہسپتال لاہور کے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کہا کہ 35 سال کی عمر کو پہنچنے والے ہر شخص کو شوگر کے حوالہ سے بلڈ سریننگ لازمی کروانا چاہیے تاکہ اگر ذیابیطس کی تشخیص ہو تو اسکا ابتدا میں اعلاج اور پریونشن کی جا سکے۔
میڈیکل سٹوڈنٹس کو لیکچر دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی زندگی کو تلخ ہونے سے بچانے کیلئے چینی / شکر اور میٹھی اشیاء خورد و نوش کا استمعال کم سے کم کریں تاکہ موٹاپے اور ذیابیطس کے مرض سے محفوظ رہ سکیں جو بلند فشار خون، امراض قلب اور نا بینا پن کی ایک بڑی وجہ ہے۔
کم خوراکی، فاسٹ فوڈ، کولڈ ڈرنکس سے پرہیز اور معمول کی ورزش انسان کو صحت مند رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔پاکستان میں بیماریوں کا برڈن روز بروز بڑھ رہا ہے جسکی بڑی وجہ ذیابیطس یعنی شوگر کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہے جو بیماریوں کی جڑ ہے۔ضروری احتیاط، مناسب پر ہیز اور اپنے آپ کو متحرک کر کے شوگر کے باوجود صحتمند رہا جا سکتا ہے۔
پروفیسر اسرار الحق طور کا کہنا تھا کہ ذیابیطس (شوگر) بیماری کی روک تھام کیلئے طبی ماہرین اور ماہر غذائیات کو مربوط اور مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی اور عوامی شعور اجاگر کرنے کیلئے بھی خصوصی توجہ دینا ہوگی۔لوگوں کو اپنی فٹنس، آوٹ دور سرگرمیوں اور روزانہ ورزش پر توجہ دینا چاہئے تاکہ وہ بیماری سے بچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی روزمرہ عادات اور کھانے پینے کی روٹین کو تبدیل کرنا ہوگا۔ہمارا کلچر ہے کہ خوشی ہو تو کھانا کھانا ہے اور غمی ہو تو تب بھی کھانا کھائے بغیر نہیں جانا، انہوں نے کہا کہ زندہ رہنے کیلئے کھانا کھانا چاہئے ناکہ کھانا کھانے کیلئے جینا چاہیے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button