کاروباراہم خبریں

عالمی حالات کے سبب جرمن تاجروں کے لیے کرسمس سیزن پریشان کن

جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن کو امید ہے کہ اگر افراط زر کے کاروبار پر اثرات کو نظر انداز بھی کر دیا جائے، تو بھی اس سال کرسمس سیزن کی مجموعی سیلز 'زیادہ سے زیادہ بھی‘ گزشتہ برس جتنی ہی ہو سکتی ہیں۔

موجودہ عالمی صورت حال کے سبب جرمنی میں امسالہ کرسمس سیزن ملکی تجارتی شعبے کے لیے مجموعی طور پر اچھا رہنے کے بجائے پریشان کن رہا۔ ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ عام صارفین کی اپنی رقوم خرچ کرنے پر آمادگی بہت کم رہی۔وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے کرسمس کے مسیحی تہوار سے صرف ایک دن قبل منگل 24 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جرمن تجارتی شعبے، خاص کر چھوٹے تاجروں نے امید لگا رکھی تھی کہ اس سال ان کے کاروبار میں کرسمس کی روایتی خریداری کے باعث بہت تیزی آئے گی۔

لیکن موجودہ بین الاقوامی صورت حال، خاص طور پر یورپ میں روسی یوکرینی جنگ، مشرق وسطیٰ میں غزہ کی جنگ اور اکثر ممالک میں اقتصادی شرح نمو بہت کم رہنے کے نتیجے میں، جرمن صارفین میں خریداری کا رجحان بھی متاثر ہوا۔ اس طرح جرمن ریٹیلرز اب کرسمس سیزن کے تقریباﹰ اختتام پر خوش ہونے کے بجائے پریشان ہیں کہ ان کی مجموعی کاروباری آمدنی توقعات کے مطابق نہ رہی۔ریٹیل ٹریڈنگ کے شعبے کی ملکی تنظیم جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن (ایچ ڈی ای) کے صدر آلیکسانڈر فان پرین نے منگل کے روز کہا، ”دنیا میں ابھی تک جاری جنگوں اور جرمنی میں پائی جانے والی سیاسی بےیقینی کے باعث مجموعی ماحول اور صارفین کی سوچ دونوں غیر خوش کن ہیں۔‘‘

آلیکسانڈر فان پرین نے کہا کہ اس سال جرمنی میں کرسمس کے سیزن میں تاجروں کو ہونے والی آمدنی 2023ء کے مقابلے میں کم رہی ہے اور وجہ یہ کہ عام صارین اپنی رقوم خرچ کرنے کے بجائے انہیں بچا رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن کو امید ہے کہ اگر افراط زر کے کاروبار پر اثرات کو نظر انداز بھی کر دیا جائے، تو بھی اس سال کرسمس سیزن کی مجموعی سیلز ‘زیادہ سے زیادہ بھی‘ گزشتہ برس جتنی ہی ہو سکتی ہیں۔

ایک جرمن صارف اپنے شاپنگ بیگ اٹھائے ہوئے

ایچ ڈی اے کے صدر نے صحافیوں کو بتایا، ”ذاتی طور پر ہمیں خدشہ ہے کہ امسالہ مجموعی آمدنی گزشتہ برس کے مقابلے میں کم رہے گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کرسمس سیزن میں تجارتی سرگرمیوں سے متعلق حتمی اعداد و شمار کچھ عرصے بعد سامنے آئیں گے، تاہم ”ہمارا اندازہ تھا کہ اس سال نومبر اور دسمبر میں جرمن ریٹیلرز کو ہونے والی آمدنی 121 بلین یورو (125.8 بلین ڈالر کے برابر) رہے گی۔‘‘

فان پرین کے مطابق جرمنی میں حکمران سیاسی اتحاد کے ٹوٹ جانے اور پھر اگلے سال فروری میں نئے عام انتخابات کے انعقاد کے فیصلے نے بھی ”خریداری کے عوامی رویوں‘‘ کو متاثر کیا ہے، ”لوگ بے یقینی کا شکار ہیں، اس لیے کہ وہ نہیں جانتے کہ 2025ء میں کیا ہو گا؟‘‘

جرمنی کی ایک سپر مارکیٹ میں شیلفوں پر رکھی ہوئی کریمیں اور شیمپو

جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن کے مطابق چند تجارتی شعبوں میں، مثلاﹰ کاسمیٹکس، کھلونوں اور کتابوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی مقابلتاﹰ کچھ بہتر رہی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button