لیکن موجودہ بین الاقوامی صورت حال، خاص طور پر یورپ میں روسی یوکرینی جنگ، مشرق وسطیٰ میں غزہ کی جنگ اور اکثر ممالک میں اقتصادی شرح نمو بہت کم رہنے کے نتیجے میں، جرمن صارفین میں خریداری کا رجحان بھی متاثر ہوا۔ اس طرح جرمن ریٹیلرز اب کرسمس سیزن کے تقریباﹰ اختتام پر خوش ہونے کے بجائے پریشان ہیں کہ ان کی مجموعی کاروباری آمدنی توقعات کے مطابق نہ رہی۔ریٹیل ٹریڈنگ کے شعبے کی ملکی تنظیم جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن (ایچ ڈی ای) کے صدر آلیکسانڈر فان پرین نے منگل کے روز کہا، ”دنیا میں ابھی تک جاری جنگوں اور جرمنی میں پائی جانے والی سیاسی بےیقینی کے باعث مجموعی ماحول اور صارفین کی سوچ دونوں غیر خوش کن ہیں۔‘‘
آلیکسانڈر فان پرین نے کہا کہ اس سال جرمنی میں کرسمس کے سیزن میں تاجروں کو ہونے والی آمدنی 2023ء کے مقابلے میں کم رہی ہے اور وجہ یہ کہ عام صارین اپنی رقوم خرچ کرنے کے بجائے انہیں بچا رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن کو امید ہے کہ اگر افراط زر کے کاروبار پر اثرات کو نظر انداز بھی کر دیا جائے، تو بھی اس سال کرسمس سیزن کی مجموعی سیلز ‘زیادہ سے زیادہ بھی‘ گزشتہ برس جتنی ہی ہو سکتی ہیں۔
ایچ ڈی اے کے صدر نے صحافیوں کو بتایا، ”ذاتی طور پر ہمیں خدشہ ہے کہ امسالہ مجموعی آمدنی گزشتہ برس کے مقابلے میں کم رہے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کرسمس سیزن میں تجارتی سرگرمیوں سے متعلق حتمی اعداد و شمار کچھ عرصے بعد سامنے آئیں گے، تاہم ”ہمارا اندازہ تھا کہ اس سال نومبر اور دسمبر میں جرمن ریٹیلرز کو ہونے والی آمدنی 121 بلین یورو (125.8 بلین ڈالر کے برابر) رہے گی۔‘‘
فان پرین کے مطابق جرمنی میں حکمران سیاسی اتحاد کے ٹوٹ جانے اور پھر اگلے سال فروری میں نئے عام انتخابات کے انعقاد کے فیصلے نے بھی ”خریداری کے عوامی رویوں‘‘ کو متاثر کیا ہے، ”لوگ بے یقینی کا شکار ہیں، اس لیے کہ وہ نہیں جانتے کہ 2025ء میں کیا ہو گا؟‘‘
جرمن ریٹیل ایسوسی ایشن کے مطابق چند تجارتی شعبوں میں، مثلاﹰ کاسمیٹکس، کھلونوں اور کتابوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی مقابلتاﹰ کچھ بہتر رہی۔