پاکستاناہم خبریں

اے آر کارنیلیئس، پاکستان کے مسیحی چیف جسٹس

سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی گرفتاری سے کچھ عرصہ قبل ایک خطاب میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس کارنیلیئس کی اصول پسندی اور دیانت داری کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا تھا

( سید عاطف ندیم.پاکستان)پاکستان کی تاریخ میں ایک ہستی ایسی بھی گزری ہے جنہیں نیک نام اور با اصول جج کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ یہ بات اکثریت کے علم میں نہیں ہے کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان ہونے کے علاوہ پاکستان میں کرکٹ کے معمار اور منتظم بھی قرار دیے جاتے ہیں۔جسٹس ایون رابرٹ کارنیلیئس کے تعارف کا تیسرا پہلو مسیح مذہب کے ماننے والے ایک ایسے شخص کا بھی ہے جس نے پاکستان کے شہری بننے کا فیصلہ اختیاری طور پر کیا۔
آج سے 35 برس قبل جب وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کے پاس اپنا ذاتی گھر نہیں تھا۔ان کی زندگی کا حیرت انگیز پہلو یہ تھا کہ وہ 38 برس تک لاہور کے فلیٹیز ہوٹل کے کمرے میں قیام پذیر رہے۔اور شاید ناقابل یقین حد تک حیرت ناک یہ بھی کہ اس میں وہ عرصہ بھی شامل ہے جب آٹھ برس تک وہ چیف جسٹس پاکستان بھی تھے۔پاکستان میں تقریباً ایک دہائی سے قومی زندگی عدالتی فیصلوں اور اعلٰی عدالتی شخصیات کے تذکروں سے بھری ہوئی ہے۔بطور خاص چیف جسٹس اف پاکستان کے منصب پر فائز رہنے والی شخصیات کے عدالتی، ذاتی اور عوامی زندگی اور پیشہ وارانہ امور کے بارے میں تبصرے، انکشافات اور اعتراضات سیاست اور صحافت کے ایوانوں میں موضوع بحث رہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی گرفتاری سے کچھ عرصہ قبل ایک خطاب میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس کارنیلیئس کی اصول پسندی اور دیانت داری کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا تھا۔
کارنیلیئس کے کزن کے بیٹے آیان ڈی روزیریو نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کارنیلیئس کبھی بھی سیاسی اجتماع میں اپنے لیے توصیفی کلمات کو پسند نہ کرتے۔ ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کی اس تکریم آمیز انداز میں حوالہ دینے پر توصیف بھی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ کارنیلیئس فیملی کا ممبر ہونے کی حیثیت سے انہیں پاکستان میں ان کے تذکرے اور تعریف پر خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس کے طور پر جو فلسفہ قانون اگے بڑھایا اسے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری فیملی نے 1947 میں ان کے پاکستان رہ جانے کے فیصلے کو پسند نہیں کیا۔ تاہم ہم ابھی بھی سرحد کے دونوں طرف اس خاندان کے نام اور کاموں کے تذکرے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔‘
سنہ 1931 میں کارنیلیئس کی شادی آئیون فرانسس سے ہوئی۔ وہ مسیحیوں کے کیتھولک فرقے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے پر دادا سید شاہ صافی کا تعلق اس وقت کے صوبہ سرحد سے تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹے میراں بخش کے ہمراہ مسیحیت اختیار کر لی تھی۔ ان کے پوتے کا نام مارکس بینڈکٹ تھا جو بعد میں کارنیلیئس کے سسر بنے۔
اے آر کارنیلیئس نے سینٹ جونز کالج آگرہ اور الہ آباد یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1926 میں وہ وہ انڈین سول سروس کا امتحان پاس کر کے پروبیشنر کی حیثیت سے دو سال کے لیے کیمبرج یونیورسٹی چلے گئے۔تعلیم کی تکمیل کے بعد پہلے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن میں خدمات سر انجام دیں۔ کچھ عرصے بعد انہوں نے جوڈیشل سروس میں جانے کا فیصلہ کر لیا۔ ابتدائی عرصے میں لاہور اور امبالہ کے ڈسٹرکٹ سیشن جج کے طور پر کام کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button