
ہمیں پاکستان اور ترکی کے درمیان میڈیکل ٹورزم کو پروموٹ کرنا چاہئے۔ خواجہ سلمان رفیق
نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ میں انشاءاللہ رواں سال او پی ڈی کا آغاز کر دیا جائے گا۔
(سید عاطف ندیم-پاکستان): صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ترکیہ کے دو رکنی وفد نے ملاقات کی۔اس موقع پر وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز، رجسٹرار یونیورسٹی پروفیسر محمد عمران، فوکل پرسن ڈاکٹر زاہد پرویز اور پروفیسر عامر زمان خان موجود تھے۔ترکیہ کے وفد میں ڈاکٹر ایگن ینی جن اور ڈاکٹر فتح بونول شامل تھے۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور ترکیہ کے طبی وفد کے درمیان نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ، میڈیکل ایجوکیشن، میڈیکل ٹورزم، ریذیڈینسی پروگرام و دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔اس موقع پر ترکیہ کے ماہرین کے ہمراہ نوازا شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ بارے سیر حاصل گفتگو رہی۔وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز نے ہسپتال کی موجودہ کنسٹرکشن اور دیگر مراحل بارے آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرپا، درینہ اور قریبی تعلقات وابستہ ہیں۔ ترکیہ میں نظام صحت کے معترف ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ پنجاب کے دل لاہور میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے پہلا اور بڑا نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ بنایا جا رہا ہے۔پنجاب میں میڈیکل ایجوکیشن کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ صوبائی وزیرصحت نے کہاکہ ترکی جانے کا بہت بار اتفاق ہوا اس لئے ترکی کیلئے دل میں خاص محبت ہے۔ ترکی کی تہذیب انتہائی قدیم ہے۔ ترکی میں ریزی ڈینسی پروگرام کے آغاز کیلئے پنجاب مکمل تعاون کرے گا۔ ہمیں پاکستان اور ترکی کے درمیان میڈیکل ٹورزم کو پروموٹ کرنا چاہئے۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ میں انشاءاللہ رواں سال او پی ڈی کا آغاز کر دیا جائے گا۔
وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز نے کہاکہ نوازا شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ حکومتی سطح پر نوازا شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ پہلا کینسر ہسپتال ہوگا جہاں ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات میسر ہوں گی۔ ترک طبی ماہرین نے کہاکہ کینسر کے تدارک کے لئے پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے۔ نیوکلیئر میڈیسن پروگرام بارے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ پاکستانی ڈاکٹر، نرسز اور پیرا میڈیکس کی تربیت کروائی جائے گی۔