
’جنگی زون‘ سے نکل جائیں، اسرائیل کا غزہ کے باشندوں کو حکم
اسرائیل نے رواں ہفتےکے آغاز میں غزہ میں دوبارہ بڑے پیمانے پر فضائی بمباری کی، جس کے نتیجے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 413 فلسطینی مارے گئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر فولکر تُرک کا کہنا تھا کہ وہ ان تازہ ہلاکت خیز اسرائیلی فضائی حملوں پر ‘دہشت زدہ‘ ہیں۔

اسرائیلی فوج کی ترجمان اویخائے ادرائیی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر بيت حانون، خربة خزاعة اور عبسان الجديدة پر میں موجود لوگوں کو خبردار کیا کہ ”یہ علاقے خطرناک اور جنگی زون ہیں‘‘ اور انہیں اپنی سلامتی کے لیے مشرقی غزہ سٹی اور خان یونس کی طرف چلے جانا چاہیے۔
یہ پیشرفت اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک روز قبل غزہ میں بمباری کے نتیجے میں چار سو سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آئی ہے۔
غزہ میں دوبارہ لڑائی عرب امن کوششوں کے لیے خطرہ، جرمن وزیر خارجہ
غزہ میں دوبارہ لڑائی عرب ریاستوں کی طرف سے کی جانے والی امن کوششوں کے لیے خطرناک ہے، یہ بات جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے آج بدھ 19 مارچ کو لبنان کے دورے سے قبل کہی، جہاں وہ اس تنازعے کے بارے بات چیت کریں گی۔
بیئربوک کے بقول، ”لڑائی کی بحالی … عرب ریاستوں کی ان مثبت کوششوں کے لیے خطرہ ہے، جو مل کر حماس سے آزاد غزہ کے لیے پرامن راستہ اختیار کرنا چاہتی ہیں۔‘‘
بیئربوک نے زور دیا کہ تمام فریق انتہائی تحمل سے کام لیں۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیدیون سعار کو بتایا ہے کہ غزہ کی صورتحال ناقابل قبول ہے۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ”کل میں نے وزیر خارجہ سعار سے بھی بات کی … یہ کیا ہو رہا ہے، آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ اور میرا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ پیغام بھی دیا جائے کہ یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘