
سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو
اس خلیجی ریاست میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان ایک الگ ملاقات طے ہے جبکہ امریکہ پہلے یوکرینی وفد سے ملاقات کرے گا۔
ماسکو کو کل پیر کے روز سعودی عرب میں ہونے والے امن مذاکرات میں "مثبت پیش رفت” ہونے کی امید ہے۔ روسی سرکاری میڈیا کے مطابق امریکی حکام یوکرینی اور روسی وفود سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔
اس خلیجی ریاست میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان ایک الگ ملاقات طے ہے جبکہ امریکہ پہلے یوکرینی وفد سے ملاقات کرے گا۔
اس سے قبل ماسکو نے 30 دن کی مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیےامریکہ اور یوکرین کی مشترکہ تجویز کو مسترد کر دیا تھا اور اس کے بدلے توانائی کی تنصیبات پر فضائی حملوں کو روکنے کی بات سامنے رکھی تھی۔
ماسکو اور کییف دونوں کی جانب سے ان مذاکرات کے حوالے سے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں اور ساتھ ہی دونوں نے حملوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ رواں ہفتے جمعہ کی شب یوکرینی شہر زاپروژیا پر روسی حملے میں ایک خاندان کے تین افراد ہلاک ہو گئے۔
یوکرین کی ایمرجنسی سروس نے آج صبح بتایا کہ روس نے یوکرینی دارالحکومت کییف پر بھی ڈرون حملے کیے اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
کییف کے میئر ویتالی کلچکو نے اتوار کو کہا، "دشمن کی جانب سے داغے گئے ڈرونز کا ملبہ شہر کے کئی حصوں میں گرا ہے جس سے سات افراد زخمی بھی ہوئے ییں۔”
دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ شب یوکرین کی جانب سے داغے گئے 59 میزائلوں کو مار گرایا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی کوشش کے باوجود اب تک اس تنازعے کو روکنے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم اس جنگ کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔
روسی سینیٹر گریگوری کاراسین، جو ان مذاکرات کے لیے روسی وفد کی قیادت کریں گے، نے روسی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ہمیں اس معاملے میں کچھ پیش رفت کی امید نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے ارادے سے ہی جا رہے ہیں۔
یوکرین کے ایک سینیئر اہلکار نے ایک روز قبل بتایا تھا کہ کییف توانائی، بنیادی شہری ڈھانچے اور سمندر پر حملوں کو روکنے کے لیے جزوی جنگ بندی معاہدہ طے پا جانے کی امید کر رہا ہے
تاہم روس کی جانب سے مذاکرات کے لیے جانے والے دونوں روسی حکامکی اس حوالے سے مہارت پر سوالیہ نشانات اٹھ رہے ہیں۔ دونوں کا ہی تعلق نہ تو وزارت دفاع سے ہے اور نہ ہی خارجہ امور سے ان کا کچھ لینا دینا ہے۔
کاراسین ایک کیریئر ڈپلومیٹ ہیں، جو اب روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا حصہ ہیں، جب کہ بیسیڈا طویل عرصے سے ایف ایس بی کے افسر ہیں اور اب سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر کے مشیر ہیں۔
روس کی فیڈرل سکیورٹی سروسز نے سن 2014 میں اعتراف کیا تھا کہ ملک کے یورپی یونین کے حامی انقلاب کے دوران یوکرین کے دارالحکومت میں خونریز کریک ڈاؤن کے دوران بیسیڈا کییف میں موجود تھے۔
یوکرین روس پر ہمیشہ سے یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ حقیقتا امن کا خواہاں نہیں ہے اور ساتھ ہی وہ روسی حملوں کی مذمت بھی کرتا ہے۔
اس کے برعکس وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے روسی صدر کی تعریف کی ہے۔ ان کی ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے گزشتہ ہفتے ماسکو میں ہوئی تھی تو وٹکوف نے پوٹن کو ایک ‘عظیم‘ لیڈر قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "پوٹن برے آدمی نہیں ہیں تاہم یہ صورتحال کچھ پیچیدہ ہے۔”
دوسری طرف یوکرینی فضائیہ نے ہفتے کے روز بتایا کہ روس نے اپنے تازہ ترین حملوں میں یوکرین پر 179 ڈرون حملے کیے ہیں۔ مقامی گورنر کے مطابق مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں ہفتے کے روز روسی حملوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
اس دوران یوکرینی صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے جنگ زدہ مشرقی شہر پوکروسک، جس پر روس قبضہ کرنے کا خواہاں ہے، کے دفاع کے لیے لڑنے والے فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔