پاکستاناہم خبریں

پاکستان، صحافی وحید مراد ضمانت پر رہا

مراد نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اختر مینگل کے الفاظ کا محض حوالہ دیا تھا۔وکیل ہادی علی چٹھہ نے مزید وضاحت کی کہ مراد کا پہلا ٹویٹ مینگل کے بیان پر مبنی تھا۔

(سید عاطف ندیم-پاکستان):‌ اسلام آباد کی ایک عدالت نے جمعے کو 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض وحید مراد کی ضمانت منظور کرلی، جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق چھبیس مارچ کو تحویل میں لیے گئے مراد کو آج دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سماعت کے آغاز پر جج عباس شاہ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے نمائندے سے استفسار کیا، "وحید مراد سے کیا برآمد کیا گیا ہے؟”

ایف آئی اے کے اہلکار نے کہا کہ اختر مینگل کی جس پوسٹ کی بات کی جا رہی ہے، اس میں ‘بلوچ نسل کشی‘ کی بات کی گئی ہے۔

وحید مراد کی وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ مراد نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اختر مینگل کے الفاظ کا محض حوالہ دیا تھا۔

وکیل ہادی علی چٹھہ نے مزید وضاحت کی کہ مراد کا پہلا ٹویٹ مینگل کے بیان پر مبنی تھا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد مراد کی 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں پر بعد از گرفتاری ضمانت منظور کر لی۔

پاکستان  وحید مراد
اسلام آباد کی ایک عدالت نے صحافی وحید مراد کو 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا

مبینہ ‘اغوا‘ کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ

اس سے قبل وحید مراد کی ساس نے لاپتہ صحافی کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں متعدد اعلیٰ عہدے داروں کو مدعا علیہ نامزد کیا گیا، جن میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اور کراچی کمپنی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شامل ہیں۔

درخواست میں مراد کو ڈھونڈنے اور بازیاب کرانے کے لیے فوری کارروائی کرنے پر زور دیا گیا، جبکہ اس کے مبینہ اغوا کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

صحافی کے اہل خانہ کے مطابق 26 مارچ کو وحید مراد کو اسلام آباد کے سیکٹر جی ایٹ میں واقع ان کے گھر سے ‘سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش افراد نے اغوا‘ کر لیا تھا۔

وحید مراد ‘اردو نیوز‘ سے وابستہ صحافی ہیں۔ اس سے قبل وہ ‘نیوز ون‘ اور روزنامہ ‘اوصاف‘ کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک تھے۔ وہ ‘پاکستان 24‘ کے نام سے اپنی ایک نیوز ویب سائٹ بھی چلاتے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کافی فعال نظر آتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button