پاکستاناہم خبریں

ریکوڈک تانبہ اور سونا منصوبہ پاکستان کو عالمی مائننگ نقشے پر بہت اہم بنا دے گا، سی ای اوبیریک گولڈ ک

2024 میں ریکوڈک کی فیزیبیلٹی اسٹڈی مکمل ہوئی، جس میں انکشاف ہوا کہ کان میں 1.5 کروڑ ٹن تانبہ اور 2.6 کروڑ اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں

(سید عاطف ندیم-پاکستان): اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ دو روزہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیریک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ بیریک گولڈ اور پاکستان دونوں کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ریکوڈک وہ مینار ثابت ہوگا جو پاکستان کو دنیا کے صف اول کے مائننگ ممالک کی صف میں لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ پاکستان کی معیشت میں بڑا کردار ادا کرے گا اور پسماندہ صوبہ بلوچستان پر انقلابی اثرات ڈالے گا۔انہوں نے بتایا کہ 2022 میں ریکوڈک منصوبے کی ازسرنو تشکیل مکمل ہوئی۔ آج ریکوڈک ایک 50-50 شراکت داری ہے، جس میں پاکستان کے عوام اور بیریک گولڈ برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بیریک گولڈ ریکوڈک کان میں 50 فیصد حصہ رکھتا ہے، جبکہ حکومت پاکستان اور بلوچستان حکومت باقی 50 فیصد کی ملکیت رکھتی ہیں۔ بیریک گولڈ کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا غیر ترقی یافتہ تانبہ اور سونا کا ذخیرہ ہے، اور اس کی ترقی پاکستان کی مشکلات کا شکار معیشت پر مثبت اثر ڈالے گی۔
مارک برسٹو نے بتایا کہ 2024 میں ریکوڈک کی فیزیبیلٹی اسٹڈی مکمل ہوئی، جس میں انکشاف ہوا کہ کان میں 1.5 کروڑ ٹن تانبہ اور 2.6 کروڑ اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کان دنیا کی سب سے کم لاگت پر تانبہ پیدا کرنے والی کانوں میں سے ایک بننے جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر وجہ موجود ہے کہ یقین رکھا جائے کہ ریکوڈک اس صدی کے اختتام تک بھی کام کرتا رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں پیداوار 2028 میں شروع ہوگی اور اس کا ہدف سالانہ 2.4 لاکھ ٹن تانبہ اور 3 لاکھ اونس سونا ہوگا۔
مارک برسٹو کے مطابق دوسرے مرحلے میں پیداوار بڑھا کر سالانہ 4 لاکھ ٹن تانبہ اور 5 لاکھ اونس سونا کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ صرف معاشی فوائد تک محدود نہیں بلکہ ہزاروں روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ تعمیر کے عروج پر ریکوڈک 7,500 سے زائد افراد کو روزگار دے گا۔ جب منصوبہ پیداوار شروع کرے گا تو تقریباً 4,000 براہ راست طویل مدتی ملازمتیں پیدا ہوں گی،انہوں نے بتایا کہ بیریک مقامی افراد کی بھرتی کو ترجیح دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں مزید تلاش اور سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع موجود ہیں، ان کی کمپنی ریکوڈک میں مزید ذخائر دریافت کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک تو صرف ایک ابتدائی کان ہے، اس کے بعد بھی بہت کچھ آنے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم ایک نئے مائننگ فرنٹیئر کی شروعات ہے، جو پاکستان کو عالمی مائننگ منظر نامے پر لے آئے گا، اور اسے چلی، پیرو، ڈی آر سی اور زیمبیا جیسے ممالک کا مقابلہ کرنے کے قابل بنائے گا۔
پیر کے روز، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے اعلان کیا کہ اس فورم کا مقصد پاکستان کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہے اور اس میں دنیا بھر سے 300 کے قریب شرکاء شرکت کر رہے ہیں، جن میں ترکی، چین، آذربائیجان، سعودی عرب، امریکہ، ڈنمارک، فن لینڈ، کینیا اور برطانیہ شامل ہیں۔
فورم میں ریکوڈک کان سمیت بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پر اہم سیشنز ہوں گے، اور حکومت کی طرف سے معدنی شعبے کو فروغ دینے کے لیے بنائی گئی پالیسیوں پر بحث کی جائے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button