
مقبول ملک اے پی، ڈی پی اے کے ساتھ
ترکی میں بحیرہ مرمرہ میں آنے والے اور ریکٹر اسکیل پر 6.2 شدت کے ایک طاقت ور زلزلے نے دو براعظموں میں واقع اور ملک کے سب سے بڑے شہر استنبول کو ہلا کر رکھ دیا۔ فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
استنبول سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ زلزلہ بدھ 23 اپریل کو مقامی وقت کے مطابق قبل از دوپہر آیا اور ابتدائی طور پر اس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی۔
ترکی میں قدرتی آفات کا مقابلہ اور ہنگامی انتظامات کرنے والے قومی ادارے کے مطابق اس زلزلے کا مرکز استنبول سے تقریباﹰ 40 کلومیٹر (25 میل) جنوب مغرب کی طرف بحیرہ مرمرہ میں سمندر کی تہہ سے نیچے تقریباﹰ 10 کلومیٹر (قریب چھ میل) کی گہرائی میں ریکارڈ کیا گیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس زلزلے کا مرکز بحیرہ مرمرہ میں ریکارڈ کیا گیا اور شروع میں ریکٹر اسکیل پر 6.2 کی شدت کے جھٹکوں کے بعد کئی ایسے طاقت ور ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے، جن میں سے ایک تو 5.3 کی شدت کا تھا۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کی شہریوں کو ہدایت
اس زلزلے کے بعد اور کئی طاقت ور ضمنی جھٹکوں کے پیش نظر ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے استنبول کے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ بلند و بالا عمارات سے دور رہیں۔
حکام کے مطابق یہ زلزلہ صرف استنبول شہر میں ہی نہیں بلکہ اس کے ارد گرد ملک کے دیگر خطوں میں بھی محسوس کیا گیا، جس دوران بہت سے شہری خوف زدہ ہو کر اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے۔
فوری طور پر ترک حکام نے اس زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی یا مادی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں دی۔
زلزلے کے بعد سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک آن لائن بیان میں استنبول کی میٹروپولیٹن میونسپلٹی کی طرف سے کہا گیا کہ زلزلے کے نتیجے میں شہر میں عمارات کو کوئی بڑا نقصان پہنچنے یا کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔
طاقت ور زلزلے کی وجہ سے بے شمار شہری خوف زدہ ہو کر فوراﹰ اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے تھےطاقت ور زلزلے کی وجہ سے بے شمار شہری خوف زدہ ہو کر فوراﹰ اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے تھے
ترکی میں زیادہ زلزلے کیوں آتے ہیں؟
جغرافیائی طور پر ترکی ایک ایسے خطے میں واقع ہے، جہاں سے ارضیاتی اصطلاح میں دو ایسی ‘فالٹ لائنز‘ گزرتی ہیں، جن کا وہاں ہونا ہی بار بار زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
فروری 2023ء میں بھی ترکی میں ریکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت کا ایک ایسا شدید زلزلہ آیا تھا، جس کے کئی گھنٹے بعد آنے والے ضمنی جھٹکے بھی انتہائی طاقت ور تھے۔
اس زلزلے کے نتیجے میں ترکی کے جنوب اور جنوب مشرق میں واقع مجموعی طور پر 11 متاثرہ صوبوں میں لاکھوں عمارات کلی یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی تھیں۔
اس کے علاوہ یہ زلزلہ صرف ترکی میں ہی 53 ہزار سے زائد انسانوں کی ہلاکت کا باعث بنا تھا۔
دو سال قبل یہ زلزلہ ترکی کے ہمسایہ ملک شام کے شمالی حصوں میں بھی وسیع تر جانی اور مادی نقصانات کا سبب بنا تھا۔
اس زلزلے کے نتیجے میں شام میں بھی کافی زیادہ تباہی ہوئی تھی اور مجموعی طور پر تقریباﹰ 6,000 انسان ہلاک ہو گئے تھے۔
دو سال قبل چھ فروری کو آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ان دونوں ممالک میں مجموعی طور پر تقریباﹰ 60,000 انسان ہلاک ہوئے تھے۔