بین الاقوامیاہم خبریں

"2000 افراد موقع پر، مگر ایک بھی فوٹیج نہیں؟” — بھارتی فالس فلیگ آپریشن پر خود بھارتی شہریوں کے سنگین سوالات

ایک ایسی جگہ جہاں ہر شخص کیمرہ لیے گھومتا ہے، وہاں اسکیچز کی نوبت کیوں آئی؟ یہ سوال بھی عوامی ذہنوں میں گونج رہا ہے

نئی دہلی- نمائندہ وائس آف جرمنی: بھارت میں حالیہ دہشتگردی کے ایک مشکوک واقعے پر خود بھارتی شہریوں نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی ہے، جس سے بھارتی حکومت اور میڈیا کے دعوے مشکوک نظر آ رہے ہیں۔ واقعہ ایک مصروف سیاحتی مقام پر پیش آیا، جہاں مبینہ طور پر 20 منٹ تک فائرنگ ہوتی رہی، مگر حیران کن طور پر ایک بھی دہشتگرد کی تصویر یا ویڈیو منظرِ عام پر نہیں آ سکی۔

واقعہ کے دوران 2000 افراد موجود
موقع پر موجود افراد کی تعداد تقریباً 2000 بتائی جا رہی ہے، جن میں سے کئی افراد کے موبائل فونز پر صرف چیخ و پکار اور بھاگ دوڑ کی ویڈیوز موجود ہیں، مگر نہ کوئی دہشتگرد نظر آ رہا ہے، نہ ہی کسی حملہ آور کی شناخت ہو سکی۔
سیاحتی مقام — مگر کیمرے خاموش؟
جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا، وہ بھارت کا ایک معروف سیاحتی مقام ہے، جہاں ہر وقت سی سی ٹی وی کیمرے فعال رہتے ہیں۔ سیکیورٹی کے جدید دعووں کے باوجود کوئی فوٹیج دستیاب نہیں؟ یہی سوال اب عوامی سطح پر اٹھایا جا رہا ہے۔
حکومت اسکیچ بنوانے پر مجبور؟
بھارتی تحقیقاتی ادارے اب دہشتگردوں کے مبینہ خاکے (Sketches) جاری کر رہے ہیں — ایک ایسی جگہ جہاں ہر شخص کیمرہ لیے گھومتا ہے، وہاں اسکیچز کی نوبت کیوں آئی؟ یہ سوال بھی عوامی ذہنوں میں گونج رہا ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ یہ سوالات کوئی پاکستانی یا بیرونی تنقید نہیں، بلکہ خود ایک بھارتی شہری نے اپنی ویڈیو میں یہ سوالات اٹھائے ہیں۔ اس نے اپنے ملک کے اس پورے واقعے کو "فالس فلیگ آپریشن” قرار دیا اور کہا:
"یہ کہانی جھوٹی ہے! اگر 2000 لوگ وہاں موجود تھے اور دہشتگرد 20 منٹ تک فائرنگ کرتے رہے، تو کم از کم ایک تصویر یا ویڈیو تو سامنے آتی۔ مگر یہاں صرف ڈرامہ ہے، حقیقت کچھ اور ہے!”
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت ماضی میں بھی متعدد بار ایسے مشکوک واقعات کا سہارا لیتا رہا ہے، جن کا مقصد عوامی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا اور سیاسی فائدے حاصل کرنا ہوتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button