
غزہ میں قحط حقیقی شکل اختیار کررہا ہے،عالمی برادری فوری حرکت میں آئے:حماس
جنگی مجرم نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے فاقہ کشی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا اور پانی کے مراکز اور خوراک کی تقسیم کے مراکز کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ہے
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کا یہ اعلان کہ غزہ کی پٹی میں اس کے تمام غذائی ذخائر ختم ہو چکے ہیں، فاشسٹ قابض ریاست کی وجہ سے پیدا ہونے والی انسانی تباہی کی خطرناک سطح کی عکاسی کرتا ہے اور اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پٹی کے لوگ حقیقی قحط کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
ہفتہ کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں حماس نے غزہ کی پٹی پر قابض حکومت کی طرف سے مسلط کردہ جامع ناکہ بندی کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا، جس میں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات کے داخلے کو روک دیا گیا۔ اس بندش سے بمباری، قتل عام اور تباہی کی جنگ کے جوئے تلے رہنے والے ڈھائی ملین سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
حماس نے کہا کہ "جنگی مجرم نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے فاقہ کشی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا اور پانی کے مراکز اور خوراک کی تقسیم کے مراکز کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کی سب سے گھناؤنی خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے۔ حماس نے بین الاقوامی برادری سے واضح مذمت اور ان انسانی جرائم کے مرتکب عناصرکے خلاف جوابدہی کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے”۔
حماس نے اپنے تمام اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کے جرم کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرے، غزہ کی پٹی پر تقریباً دو ماہ سے مسلط مکمل ناکہ بندی ختم کرے اور خوراک اور طبی امداد کی فوری داخلے کو یقینی بنائے۔
حماس نے عالمی حکومتوں، عوام، جماعتوں، یونینوں اور گروہوں سمیت عرب اور مسلمان ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنی تاریخی ذمہ داریاں نبھائیں، اپنی خاموشی توڑیں۔ غیر منصفانہ ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے اقدام کریں، ہمارے عوام کے لیے درکار تمام ضروری سامان کی داخلے کو یقینی بنائیں اور مجرمانہ جارحیت کے خلاف اپنی ثابت قدمی کے لیے حمایت اور یکجہتی کا محاذ بنائیں۔