پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان مزید نہریں:دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم، مشترکہ مفادات کونسل نے متفقہ فیصلہ سنا دیا

ملک میں پانی کی موجودہ صورتحال اور ماحولیاتی خدشات کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کر دیا جائے

(سید عاطف ندیم-پاکستان):پاکستان کی مشترکہ مفادات کونسل (CCI) نے حالیہ اجلاس میں دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے مجوزہ منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں تمام وفاقی اکائیوں نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے اور موجودہ آبی ذخائر کی صورت حال کے تناظر میں مزید نہریں نکالنا موجودہ وفاقی توازن اور آبی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
اجلاس کی صدارت وزیر اعظم نے کی، جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیر آبی وسائل اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ سندھ اور بلوچستان کی جانب سے اس منصوبے پر پہلے ہی شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بھی موجودہ پانی کی قلت کے پیش نظر منصوبے پر نظرثانی کا مشورہ دیا تھا۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا:”ملک میں پانی کی موجودہ صورتحال اور ماحولیاتی خدشات کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کر دیا جائے گا تاکہ بین الصوبائی اعتماد، آبی توازن اور ماحولیات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔”
ماہرینِ آب کے مطابق یہ فیصلہ ملک میں پانی کے منصفانہ استعمال، زرعی شعبے کی پائیداری اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا:”یہ دیرینہ مطالبہ تھا، اور ہمیں خوشی ہے کہ وفاق نے ہمارے خدشات کو سنجیدگی سے لیا۔”
اس فیصلے کے بعد امکان ہے کہ ملک میں متنازع آبی منصوبوں پر دوبارہ جامع مشاورت اور سائنسی بنیادوں پر فیصلہ سازی کو فروغ دیا جائے گا۔
دریائے سندھ کی موجودہ صورتحال اور صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم:
پاکستان میں دریائے سندھ کا پانی چاروں صوبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت، صوبوں کو پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدہ کیا گیا تھا۔ تاہم، حالیہ برسوں میں اس معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم پر تنازعات اور شکایات سامنے آئی ہیں۔
صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم:
پنجاب: پنجاب کو 47% پانی ملتا ہے۔
سندھ: سندھ کو 42% پانی ملتا ہے۔
خیبر پختونخوا: خیبر پختونخوا کو 8% پانی ملتا ہے۔
بلوچستان: بلوچستان کو 3% پانی ملتا ہے۔
پانی کی کمی اور شکایات:
حال ہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ کو پنجاب سے 46% کم پانی مل رہا ہے، جبکہ بلوچستان کو سندھ سے 84% کم پانی مل رہا ہے۔ اس کمی کی وجوہات میں پانی چوری، غلط تقسیم اور صوبوں کے درمیان اعتماد کا فقدان شامل ہیں۔
حالات کا تجزیہ:
پاکستان میں پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو زرعی پیداوار میں کمی، ماحولیاتی تبدیلیاں اور صوبوں کے درمیان مزید تنازعات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button