
وارننگ کے بعد اسرائیلی فضائیہ کا دمشق میں صدارتی محل کے قریب حملہ
اسرائیل کی فضائیہ نے شام کے صدارتی محل کے قریب ایک علاقے کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس حملے سے قبل اسرائیل نے شامی حکام کو خبردار کیا تھا کہ وہ جنوبی شام میں اقلیتی فرقے کے آباد دیہات کی طرف جانے سے گریز کریں۔
جمعے کے دن کے آغاز پر یہ حملہ دارالحکومت دمشق کے قریب دروز اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی حکومت کے حامی بندوق برداروں کے درمیان کئی دنوں کی جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ لڑاکا طیاروں نے دمشق میں صدر حسین الشارع کے محل سے ملحقہ علاقے کو نشانہ بنایا تاہم اس حملے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
حکومت کے حامی شامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دمشق شہر سے نظر آنے والی پہاڑی پر ’پیپلز پیلس‘ کے قریب کیا گیا۔
دروز مذہبی فرقہ ایک اقلیتی گروہ ہے جس کا آغاز 10ویں صدی میں شیعہ اسلام کی شاخ اسماعیلیت کی ایک الگ شاخ کے طور پر ہوا۔
دنیا بھر میں تقریباً 10 لاکھ دروز میں سے نصف سے زیادہ شام میں رہتے ہیں۔ زیادہ تر دیگر دروز لبنان اور اسرائیل میں رہتے ہیں۔
دروز کمیونٹی گولان کی پہاڑیوں میں بھی آباد ہے جسے اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں شام سے قبضہ کر لیا تھا اور 1981 میں اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔
شام میں زیادہ تر دورز کمیونٹی جنوبی صوبہ سویدا اور دمشق کے مضافات میں آباد ہے۔