پاکستاناہم خبریں

پاکستان: بھارت کے وزیراعظم کے اشتعال انگیز الزامات مسترد — پاکستان کا مؤقف دوٹوک، عالمی برادری سے بھارتی جنگجویانہ رویے کا نوٹس لینے کا مطالبہ

تحریف شدہ بیانات، غلط الزامات اور دھمکی آمیز لہجے کا مقصد تنگ سیاسی مقاصد کے لیے خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا ہے، جو کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل ہے

(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان نے بھارت کے وزیراعظم کی جانب سے راجستھان میں حالیہ عوامی خطاب کے دوران لگائے گئے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں علاقائی امن کے لیے خطرہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کی جانب سے جاری ایک تفصیلی اور بھرپور بیان میں کہا گیا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے دیے گئے تحریف شدہ بیانات، غلط الزامات اور دھمکی آمیز لہجے کا مقصد تنگ سیاسی مقاصد کے لیے خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا ہے، جو کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل ہے۔


بھارتی وزیراعظم کے الزامات: سیاسی فائدے کے لیے علاقائی امن سے کھیل

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق، بھارتی وزیراعظم کی تقریر میں پاکستان پر لگائے گئے الزامات:

  • جھوٹ پر مبنی، اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر گمراہ کن ہیں۔

  • ان کا مقصد انتخابی فائدہ حاصل کرنا اور بھارتی عوام کی توجہ اندرونی ناکامیوں سے ہٹانا ہے۔

  • یہ بیانات اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ذمہ دار ریاستی طرزعمل کے سراسر منافی ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے:

"دھمکیوں کا سہارا لینا اور ایک خودمختار ریاست کے خلاف فوجی کارروائی پر فخر کرنا نہ صرف اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک خطرناک رجحان بھی ہے۔”


دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش مسترد: پاکستان عالمی امن کا حامی

دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ:

  • پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی کوششوں کا ایک اہم اور فعال شریک ہے۔

  • بھارت کی جانب سے پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنا قطعی جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا ہے۔

  • یہ دھوکہ دہی پر مبنی حکمتِ عملی اکثر بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جابرانہ اقدامات سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا:

"بھارت کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دہشتگردی سے جوڑ کر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔”


بھارت کے جارحانہ عزائم: خطے میں امن کے لیے خطرہ

دفتر خارجہ نے خبردار کیا کہ:

  • بھارت کی سیاسی قیادت، خاص طور پر حکمران جماعت، جنگجوانہ بیانیے اور نفرت انگیزی کو انتخابی حکمت عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

  • بھارت میں انتہا پسندی، اقلیت دشمنی، اور ہندوتوا نظریے کے غلبے نے پورے خطے میں عدم استحکام کو جنم دیا ہے۔

  • پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش بین الاقوامی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔


پاکستان کا مؤقف: امن کی خواہش کمزوری نہیں

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان:

  • پرامن بقائے باہمی، سفارت کاری اور تعمیری مکالمے پر یقین رکھتا ہے۔

  • علاقائی مسائل کا حل بات چیت اور باہمی احترام سے چاہتا ہے۔

  • لیکن اگر کسی بھی جارحیت کی کوشش کی گئی تو اس کا فی الفور، متناسب اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا:

"ہماری امن کی خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کے عوام اور افواج اپنے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم، تیار اور اہل ہیں۔”


عالمی برادری سے مطالبہ: بھارتی رویے پر سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے

دفتر خارجہ نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ، یورپی یونین، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز سے مطالبہ کیا ہے کہ:

  • بھارت کی اشتعال انگیز بیان بازی، عسکری دھمکیوں اور علاقائی امن کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔

  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ایسے رویوں اور بیانات کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

ترجمان نے کہا:

"تنازعات کی تسبیح کسی کو فائدہ نہیں پہنچاتی، اور پائیدار امن کا واحد راستہ باہمی احترام، سفارت کاری اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔”


نتیجہ: پاکستان کا پیغام واضح ہے

پاکستان نے دنیا کو ایک بار پھر باور کرا دیا ہے کہ:

  • وہ امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

  • بھارتی بیانات داخلی سیاسی فائدے کے لیے دیے جا رہے ہیں، اور یہ علاقائی استحکام کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

  • کوئی بھی مہم جوئی یا غلط فہمی بھارت کے لیے مہنگی پڑ سکتی ہے۔


مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button