مشرق وسطیٰ

ہائی ٹیک حج: عبادت کی روح کو مجروح کرنے کا سبب؟

سعودی حکام اب حج کی ادائیگی اور مذہبی  مشورے پیش کرنے کے لیے تھرمل امیجنگ اور روبوٹوں کا استعمال کر رہے ہیں

کشور مصطفیٰ (شیئر کیتھرین)

سعودی حکام اس سال حج کے موقع پر حفاظت کے لیے ڈرون، اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم اس سے ڈیٹا پرائیویسی، ہیکنگ اور اس روحانی سفر کو ’’سائبر تجربے‘‘ میں تبدیل کرنے جیسے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایک دہائی پہلے  حج کے دوران موبائل فون جو معجزے دکھاتے تھے اور موٹر کار سالانہ حج کے دوران سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ہائی ٹیک ہوتی تھی۔ رواں سال اس میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ سعودی حکام اب حج کی ادائیگی اور مذہبی  مشورے پیش کرنے کے لیے تھرمل امیجنگ اور روبوٹوں کا استعمال کر رہے ہیں۔  عازمین حج کی حفاظت کے لیے ڈرون، اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

کیا ہائی ٹیک حاجیوں کو زیادہ تحفظ دے سکتی ہے؟

سعودی عرب  کی Nusuk ویب سائٹ اور اسی نام کی ایک فون ایپلی کیشن عازمین کے زیادہ ہجوم کو بہتر طور پر کنٹرول کرنے کے لیے انہیں رجسٹریشن  کی سہولت فراہم کر رہی ہے تاکہ حاجیوں  کو مخصوص اوقات میں مخصوص علاقوں میں داخل ہونے کے لیے اجازت دی جائے ۔ نسک سسٹم میں ایک الیکٹرانک شناختی کارڈ اور ایک اسمارٹ کلائی بینڈ شامل ہے، جس میں صارف کی شناخت، سفری منصوبوں، مالیات، صحت اور رہائش کے علاوہ دیگر چیزوں کے بارے میں معلومات موجود ہوتی ہیں۔ حاجی نسک کارڈ کو پورے  حج  کے دوران ساتھ رکھتے ہیں اور اسے ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ کلائی بندوں میں لوکیشن ٹریکنگ بھی ہوتی ہے، پہننے والے کے خون میں آکسیجن کی سطح اور دل کی دھڑکن کی نگرانی ہوتی ہے اور اسے طبی مدد کے لیے کال کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عرافات کا مقام  اور عازمین کی سرگرمیاں
عرافات کے مقام پر عازمین نسک فون ایپلی کیشن کا استعمال کر رہے ہیںتصویر: Fethi Belaid/AFP/Getty Images

ہائی ٹیک کے استعمال کے مقاصد

حج کے دوران استعمال کی جانے والی تمام ٹیکنالوجی، نگرانی اور جدید الگورتھمک کیلکولیشن کا مقصد حج کے دوران ناخوشگوار واقعات اور المناک حادثات کے امکانات کو کم کرنا ہے۔ تاہم  جیسے جیسے ٹیکنالوجی کی تعداد اور اس کا استعمال  بڑھ رہا ہے ویسے ویسے ڈیٹا پرائیویسی، ریاستی نگرانی اور ممکنہ سائبر کرائم کے بارے میں خدشات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

پرائیویٹ حج اسکیم: ہزاروں پاکستانی امید اور بے یقینی کے بیچ

لبنان میں قائم ڈیجیٹل رائٹس آرگنائزیشن، SMEX کی ایک محققہ اور ایڈیٹر زینب اسماعیل بتاتی ہیں، ”یہ تمام ٹیکنالوجیز لازمی ہیں اور جو لوگ ان سے انکار کرتے ہیں انہیں حج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ زینب مزید کہتی ہیں،” یہ سب کچھ بشمول  سعودی عرب کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے قانون کے، جو صرف جزوی طور پر بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہے، میں خامیاں ہیں جو حجاج کے ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کو جنم دیتی ہیں۔‘‘

سعودی حکام کا استدلال ہے کہ اتنی بڑی تقریب اور ہجوم کو سنبھالنے کے عمل میں  رازداری کے خدشات سے زیادہ اہم  حفاظتی اقدامات ہیں۔

2025 ء کے حج کے دوران غار حرا کے علاقے کا منظر
اس سال دوران حج ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات تک رسائی کے لیے بھی حاجی نسک سسٹم کا استعمال کر رہے ہیںتصویر: Esra Hacioglu/Anadolu/picture alliance

مذہبی عنصر کم اور سائبر معاملات زیادہ

دوران حج استعمال کی جانے والی نئی ٹیکنالوجی ایک مزید پریشانی کا سبب ہے۔ کیا ان تمام ٹیکنالوجیز کا استعمال حج جیسے فریضے اور اس کی روحانیت کو دور کر رہا ہے؟

برطانیہ میں سینٹرل لنکاشائر یونیورسٹی کے محققین نے 2018 ء میں ایک مطالعہ کیا جس میں اس بارے میں کہا گیا کہ حج کی عبادت کی اصل روح اتنی زیادہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے مجروح ہو سکتی ہے۔

فریضہ حج سے محروم غزہ کے باشندے

اس مطالعہ کے لیے انٹرویو کیے گئے زائرین نے حج میں مقدس مقامات پر سیلفی لینے، عبادات کے دوران فون پر بات کرنے کو متقی زائرین کی بجائے سیاحوں جیسا برتاؤ کرنے کے مترادف قرار دیا۔‘‘ انٹر ویو دینے والے ایک حاجی نے کہا، ”اسمارٹ فون حج کے دوران چوتھے شیطان کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘  کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکنالوجی حج  کے سفر کو آسان کر رہی ہے۔ مثال کے طور پر جہاں کبھی زائرین مقدس مقامات کے درمیان پیدل چلتے تھے، اب وہ تیز رفتار ٹرین پر سوار ہوتے ہیں اور جہاں کبھی وہ سادہ خیموں میں حج کے ایام بسر کرتے تھے، اب وہ 10,000 ایئر کنڈیشنڈ اور آگ سے محفوظ خیموں میں ٹھہرتے ہیں۔

مجموعی طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دیگر تمام طرح کی ٹیکنالوجی کی طرح حج کے دوران ہائی ٹک کے استعمال کے فوائد اور  نقصانات دونوں ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button