بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، سبی، ہرنائی، زیارت، پشین سمیت کئی علاقوں میں زلزلے کے باعث متعدد مکانات منہدم ہونے سے ابتدائی اطلاعات کے مطابق 20 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بدھ کی شب تین بجے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں مکانات منہدم ہو گئے اور متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کر کے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
زلزلے کی شدت 5.9 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے تقریباً 180 کلومیٹر دور ہرنائی کا علاقہ تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے زلزلے میں ہلاک ہو جانے والوں سے تعزیت کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’میں نے ہرنائی بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کی فوری مدد اور نقصانات کے ازالے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر ہرنائی سہیل انور ہاشمی نے اردو نیوز کو بتایا کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریباً تین بجے زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے در و دیوار ہل گئے اور لوگ خوفزدہ ہو کر نیند سے بیدار ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ زلزلے سے ہرنائی اور اس کے علاقے شاہرگ میں درجنوں مکانات کے منہدم ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ کئی سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیویز کی ٹیموں نے فوری امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ ہرنائی کے غریب آباد محلے سے کئی زخمیوں کو ریسکیو کر کے ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔
ڈی سی نے بتایا کہ زلزلے کے فوری بعد بجلی بھی چلی گئی جس سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آئی۔
زلزلہ پیما مرکز اسلام آباد کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر پانچ عشاریہ نو اور زیر زمین گہرائی پندرہ کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق کوئٹہ میں صوبائی ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔
ایس ایچ او ہرنائی پولیس غلام اکبر نے اردو نیوز کو بتایا کہ زلزلے سے ہرنائی ٹاؤن اور اطراف کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ مکانات منہدم ہونے سے کئی علاقوں میں راستے بھی بند ہوگئے جس سے امدادی ٹیموں کو وہاں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔
انہوں نے بتایا کہ غریب آباد، مرزا کلی، جلال آباد، کلی شور، گوڈا غوژہ، کلی اسپانی اور قریبی دیہات زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے چیئرمین ای ڈی ایم اے سے رابطہ کر کے انہیں ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ’مصیبت کی اس گھڑی میں ہم اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہرنائی کے زلزلہ متاثرین کو میڈیکل ٹیمیں، ہیلی کاپٹر ،نان فوڈآئٹمز اور ادویات جلد از جلد زلزلہ بھیجی جائیں گی۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر رشید ناصر کے مطابق ہسپتال میں زخمیوں کےلئے جگہ ، عملہ اور ادویات کم پڑ گئی ہیں اس لئے کئی شدید زخمیوں کو ایمبولنس کے ذریعے کوئٹہ روانہ کردیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ دو زخمی راستے میں دم توڑ گئے ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق کوئٹہ سے لیویز کی کوئیک رسپانس ٹیم ہرنائی روانہ کر دی گئی ہے۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالرشید ناصر کے مطابق محکمہ صحت کے تمام اہلکار ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو فوراً ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہرنائی پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹروں اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔