پاکستانتازہ ترین

بی فاریوکمپنی کےمالک سیف الرحمان کے وکیل نےنیب کا دائرہ اختیارچیلنج کردیا

احتساب عدالت میں بی فاریو کمپنی کےمالک سیف الرحمان نیازی کے وکیل نے نیب کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا ہے۔ عدالت نے سیف الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں21 اکتوبر تک توسیع کردی۔

احتساب عدالت میں بی فاریو کمپنی کےمالک سیف الرحمان نیازی کے وکیل نے نیب کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا ہے۔ عدالت نے سیف الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں21 اکتوبر تک توسیع کردی۔
جمعرات کو احتساب عدالت اسلام آباد میں سرمایہ کاری کے نام پر فراڈ کے کیس میں نئے ترمیمی نیب آرڈیننس کے تحت ریلیف کی پہلی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
بی فوریو کے مالک سیف الرحمان نیازی کے وکیل نے نیب کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا ہے۔عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
سیف الرحمان نیازی کے وکیل نے بتایا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت اس کیس میں نیب کا اختیار نہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس گزٹ میں شائع شدہ آرڈیننس کا نوٹیفکیشن ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کوبتایا کہ ابھی تک آفیشل گزٹ میں نوٹیفکیشن نہیں آیا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نےبتایا کہ اس آرڈیننس کے تحت درخواست پر فی الحال دلائل نہیں دے رہے، ہم درخواست پرتحریری جواب جمع کرائیں گے۔
سیف الرحمان نیازی کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر محفوظ فیصلہ بھی سنادیا۔ سیف الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں21 اکتوبر تک توسیع کردی گئی ہے۔
انتیس ستمبر کو نیب راولپنڈی نے کارروائی کرتے ہوئےبی فور یو کے مالک سیف الرحمان کے قریبی ساتھی محمد سہیل کو گرفتار کرلیا۔نیب راول پنڈی کے مطابق محمد سہیل بی فور یو کا سوشل میڈیا اور ویب سائٹس چلاتا تھا۔ بی فوریو اور ایس آر گروپ کی ویب سائٹس محمد سہیل کے نام پر رجسٹرڈ تھیں۔
نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ سیف الرحمان سے ابتدائی تفتیش کی روشنی میں محمد سہیل کو گرفتار کیا گیا، سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو پرکشش منافع کا جھانسہ دیا جاتا تھا اور محمد سہیل نے اربوں روپے کے فراڈ میں سیف الرحمان کی معاونت کی۔محمد سہیل کو پشاور سے گرفتار کرکے نیب راولپنڈی منتقل کیا گیا۔بی فور یو کے مالک کی گرفتاری کی وجوہات سے متعلق 11 صفحات پر مشتمل دستاویز نیب نے گذشتہ ہفتے جاری کردی ہیں۔دستاویز کے متن کے مطابق سیف الرحمان نیازی کو انکوائری میں تعاون نہ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ ملزم سے انکوائری مکمل کرنے کیلئے گرفتاری ضروری تھی۔ خدشہ تھا کہ سیف الرحمان نیازی چھپ جائیں گے یا شواہد خراب کریں گے۔
نیب دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیف الرحمان نیازی کیخلاف کرپشن کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ملزم نے فراڈ اور بدیانتی سے کاروبار کے نام پر جھانسہ دیا اورعوام الناس سے 11 ارب روپے بٹورے ہیں۔ گواہان کے بیانات اور شواہد کی روشنی میں فوری گرفتاری ناگزیر تھی۔ سیف الرحمان نیازی شواہد کے مطابق اب بھی فراڈ جاری رکھے ہوئے تھے۔ سیف الرحمان نے ایس ای سی پی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یکم ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے نیب کو بی فور یو کمپنی کے مالک سیف الرحمان نیازی کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ملزم کی عبوری ضمانت میں دو ہفتے تک توسیع کی تھی۔
ڈی جی نیب کے مطابق ملزم نے 116 ارب روپے کا فراڈ کیا اور اس کیس کے 4لاکھ روپے سے زیادہ متاثرین ہیں۔ ڈی جی نیب نے مزید بتایا کہ سیف الرحمان نیازی کی 4 بیویاں ہیں اور ملائیشیا میں موجود اہلیہ فراڈ کی ماسٹر مائنڈ ہے۔
کمپنی پر عمومی الزام ہے کہ اس نے عام شہریوں کو غیر معمولی منافع کے لالچ میں ورغلایا اور ان سے اربوں روپے بٹورے۔ایس ای سی پی نے اس حوالے سے سخت ایکشن لیتے ہوئے بی فار یو نامی نجی گروپ آف کمپنیز پر جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
بائیس ستمبر بروز بدھ کو سپریم کورٹ نے نیب کے دائرہ اختیار پر بی فاریوکمپنی کےمالک سیف الرحمان نیازی کا اعتراض مسترد کیا جس کے بعد ملزم کی عبوری ضمانت خارج کردی گئی۔نیب نےسیف الرحمان کو عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
اس سے قبل دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم سیف الرحمان ٹیکس کتنا ادا کرتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹیکس گوشواروں کے مطابق سیف الرحمان نیازی تنخواہ دارملازم ہےاور بظاہر ان کا کوئی کاروبار بھی نہیں۔
بی فوریو کمپنی کے مالک کی عبوری ضمانت میں توسیعملزم کے وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ سیف الرحمان نیازی کے کیس پر کمپنیز ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہےجس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ غیررجسٹرڈ کمپنیوں پر کمپنیزایکٹ کیسے لاگو ہوسکتا ہے؟۔
تین ہفتے قبل سپریم کورٹ نے ملزم سیف الرحمان کو 20لاکھ روپے زرِضمانت جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے نیب کے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے ہدایت کی تھی کہ ملزم کے عدم تعاون پر نیب فوری آگاہ کرے۔ملزم سیف الرحمان نیازی نے کارروائی کے خلاف نیب کا دائرہ اختیار چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں نیب کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔
عدالت نے نیب سے ملزم کے خلاف شواہد کی تفصیلات مانگی تھیں۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نیب کا احاطہ سے ملزم گرفتار کرنا عدالتی وقار کے خلاف ہے۔ نیب ازخود اپنے افسران کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرے اور رپورٹ کی روشنی میں توہین عدالت کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
ملائیشیا نژاد پاکستانی سیف الرحمان خان نیازی کی کمپنی بی فور یو گلوبل اپنے سرمایہ کاروں کو سالانہ 2.5 گنا تک منافع دیتی تھی۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نےاربوں روپے بٹورنے والے بی فور یو نامی نجی گروپ آف کمپنیز پر 4ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button