
گلگت، نمائندہ خصوصی:
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں مٹی کا تودہ گرنے سے دریائے غذر کا بہاؤ مکمل طور پر رک گیا، جس کے نتیجے میں ایک قدرتی جھیل وجود میں آ گئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ جھیل تقریباً سات کلومیٹر طویل ہو چکی ہے اور اگر اس میں جمع ہونے والا پانی اچانک خارج ہوا تو غذر، گلگت، استور اور دیامر جیسے نچلے علاقوں میں تباہ کن سیلاب آ سکتا ہے۔
جھیل کیسے بنی؟
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے مطابق جمعہ کے روز شدید بارش کے بعد ایک بڑا پہاڑی تودہ دریائے غذر کے مرکزی بہاؤ پر آن گرا، جس سے دریا کا قدرتی راستہ بند ہو گیا۔ اس بندش نے دریا کے پانی کو روک کر ایک ’’قدرتی بند‘‘ (natural dam) جیسی صورتحال پیدا کر دی، جس کے پیچھے پانی جمع ہونا شروع ہو گیا اور جلد ہی ایک طویل جھیل کی شکل اختیار کر گیا۔
حکام کا انتباہ: ’خطرہ ابھی ٹلا نہیں‘
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ڈائریکٹر جنرل ذاکر حسین نے میڈیا کو بتایا کہ، "یہ جھیل کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے، اور اگر ایسا ہوا تو قریبی اضلاع میں غیر معمولی تباہی پھیل سکتی ہے۔ ہم نے ہنگامی بنیادوں پر نگرانی شروع کر دی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جھیل سے پانی کے اخراج کا عمل شروع ہو چکا ہے، جس سے دباؤ میں کمی ضرور آئی ہے، لیکن خطرہ اب بھی پوری طرح ٹلا نہیں ہے۔
فوری نقل مکانی: تقریباً 200 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا
حکام کے مطابق مقامی چرواہے نے سب سے پہلے تودے کو گرتے ہوئے دیکھا اور اہلِ علاقہ کو فوراً خبردار کیا۔ صوبائی ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق، بروقت اطلاع پر 200 سے زائد افراد کو قریبی خطرناک علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
فیض اللہ فراق نے بتایا:
"چرواہے کی اطلاع نے ایک بڑی ممکنہ تباہی کو ٹال دیا۔ اگر یہ واقعہ رات کے وقت پیش آتا تو نتائج کہیں زیادہ خطرناک ہو سکتے تھے۔”
سیلاب کے خدشات اور ممکنہ تباہی
ماہرین کے مطابق اگر جھیل ٹوٹتی ہے تو دریا کے نیچے واقع متعدد دیہات، پل، فصلیں، اسکول اور سڑکیں بہہ سکتی ہیں۔ فلیش فلڈ (اچانک آنے والا سیلاب) نہ صرف جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے بلکہ ہزاروں افراد کو بے گھر بھی کر سکتا ہے۔
اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ:
نچلی سطح کی آبادیاں فوری طور پر دریا کے کناروں سے دور رہیں
مقامی افراد ہر وقت ہائی الرٹ پر رہیں
انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں
مون سون کے اثرات اور جانی نقصان
رواں مون سون سیزن پاکستان کے لیے خاصا جان لیوا ثابت ہوا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مون سون کے آغاز سے اب تک 785 افراد مختلف سیلابی اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ آئندہ 10 ستمبر تک مزید دو بارشوں کے سلسلوں کی پیشگوئی بھی جاری کی گئی ہے، جس سے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
مستقبل کی حکمت عملی اور اقدامات
نیشنل اور صوبائی ادارے مل کر صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ ممکنہ جھیل ٹوٹنے کی صورت میں ہنگامی امداد، نقل مکانی، ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے لیے ٹیمیں تیار کر دی گئی ہیں۔ مقامی انتظامیہ، فوج اور ریسکیو اداروں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین ارضیات اور آبی وسائل کے ماہرین کی ٹیم کو بھی موقع پر روانہ کر دیا گیا ہے تاکہ جھیل کی ساخت، دباؤ، اخراج کی رفتار اور خطرے کے امکانات کا تکنیکی جائزہ لیا جا سکے۔
خطرہ ابھی ٹلا نہیں
گلگت بلتستان کے غذر ضلع میں قدرتی طور پر بنی جھیل علاقے کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ اگرچہ حکام نے بروقت کارروائی کی ہے اور اخراج شروع ہو چکا ہے، لیکن جھیل کے مکمل پھٹنے کا خطرہ ابھی تک برقرار ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کریں، مستند ذرائع سے معلومات حاصل کریں اور ایمرجنسی ہدایات پر عمل کریں۔