کاروبار

پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائینز فلائٹ سروس میں اندھیر نگری چوپٹ راج

علی عباس کا کراچی بیس ائر ہوسٹس جہانگیر النسا کے ساتھ لاہور اسلام آباد کے ہوٹلوں میں رنگ رنگیلیاں منانے کا انکشاف زرائع کے مطابق بہت جلد انکی ویڈیو بھی ریلیز کر دی جائے گی

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی منصور بخاری ):‌ جی ایم فلائٹ سروس عامر بشیر جی ایم شیڈولنگ علی عباس اور قدرت اللہ بیس منیجر سنٹرل اسلام آباد پسندیدہ ائر ہوسٹسز کو من پسند فلائٹوں پر لگارہے ہیں ٹورنٹو فلائیٹس پر کرو کو لگا کر لمبی رقوم اکھٹی کی جا رہی ہیں جبکہ علی عباس کا کراچی بیس ائر ہوسٹس جہانگیر النسا کے ساتھ لاہور اسلام آباد کے ہوٹلوں میں رنگ رنگیلیاں منانے کا انکشاف زرائع کے مطابق بہت جلد انکی ویڈیو بھی ریلیز کر دی جائے گی تفصیلات کے مطابق علی عباس کراچی بیس کی ائر ہوسٹس جہانگیر النسا کو کراچی سے لاہور اسلام آبا د مسلسل پندرہ پندرہ دن کی فلائیٹس کرواتے ہے جو کہ سول ایوی ایشن کے قانون کے خلاف ہے جس پر سی اے اے کے اعلی حکام بھی خاموش ہیں۔



کراچی بیس کی کنٹریکٹ پر ائیر کریو کی تمام لڑکیوں کو کراچی سے پشاور ٹرانسفر کر دیا گیا مگر جہانگیر النسا کو جی ایم فلائٹ سروس عامر بشیر جی ایم شیڈولنگ علی عباس کی آشیرباد پر کراچی ہی رہنے دیا گیا15 فروری کو جہانگیر النسا جدہ کی فلائٹ کر کے لاہور پہنچیں سلپ کے بعد انکو اگلی فلائٹ پر جانا تھا لیکن جہانگیر النسا نے اپنے ساتھی کامران کے ساتھ پک اپ کے ٹائم پر سک رپورٹ کر دی جو کہ فلائٹ سے چھ گھنٹے پہلے کرنا تھی ائیر پورٹ پر فلائیٹ اڑان بھرنے کو تیار تھی لیکن کرو شارٹ ہونے پر بریفنگ لاہور نے ایمر جنسی میں کرو کو پورا کر کے فلائٹ کو 24 منٹ لیٹ ٹیک آف کروایا جسکی اطلاع اسسٹنٹ منیجر بیس انچارج لاہور لبنی سہیل نے جی ایم فلائٹ سروس عامر بشیر کراچی علی عباس جی ایم شیڈولنگ اسلام آباد۔ منیجر سٹنڈرڈ ایند مانیٹرنگ سید عمران علی کو بذریعہ ای میل کی جسپر تینوں افسران نے بریفنگ ہیڈ لاہور لبنی سہیل کی شکایت کا کوئی نوٹس نہ لیابلکہ علی عباس کے حکم پر لبنی سہیل نے جہانگیر النسا کو بچانے کے لئے لاہور کی ایک ائیر ہوسٹس کو قصوروار ٹہرا کر اسکو نا جائیز طور پر لیٹر ایشو کیا 16 فروری کوجہانگیر النسا اور کامران نے کراچی واپسی کے لئے بریفنگ ہیڈ لاہور لبنی سہیل کو فون پر کہا لبنی بشیر نے ایم سی نہ ہونے پر انکو سوپی فلائیٹ کا ٹکٹ دینے سے انکار کیا اور انکو میڈیکل سنٹر لاہور ڈاکٹر کاشف کے پاس ایم سی لینے کے لئے بھیجا لیکن ڈاکٹر کا شف نے جہانگیر النسا اور کامران کو الکوحل کے ٹیسٹ کے بغیر ایم سی دینے سے انکار کر دیا جہانگیر النسا نے فوری علی عباس کو فون کیا علی عباس اور عامر بشیر بضد رہے کہ انکو فٹنس دی جائے ڈاکٹر کاشف کے انکار پر دونوں نے فوری لاہور کے مقامی پرائیویٹ ہسپتال سے ایم سی بنوایا ڈاکٹر کاشف نے پرائیویٹ ہسپتال کے نسخے کو بھی ماننے سے انکار کردیا لیکن ڈاکٹر کاشف کو پی آئی اے کراچی کے بھاری بھرکم اعلی آفیسر کے فون نے فٹنس دینے پر مجبور کر دیا جہانگیر النسا اپنے ساتھی کے ہمراہ لاہور سے کراچی پہنچ گئیں جبکہ منیجر سی ڈی یو سعید سومرو نے 16 فروری کا میڈیکل سرٹیفیکٹ نہیں مانگا۔
ایک اور واقعہ میں جہانگیر النسا 16 مئی کو فلائٹ305 کے زرعئے کراچی سے لاہور آئیں 15 گھنٹے کے سلپ کے بعد انکو پیٹرن کے مطابق تمام کرو کے ہمراہ 2 بجے بائی روڈ ملتان جانا تھا لیکن اچانک علی عباس اور عامر بشیر جی ایم فلائیٹ سروس نے بریفنگ لاہور کو حکم دیا کہ جہانگیر النسا اپنی ٹرانسپورٹ پر ملتان جائیں گی جبکہ تمام کرو ملتان پہنچا اور فلائٹ کو شارٹ کرو پر بمشکل آپریٹ کیا گیا اس حوالے سے سینئر پرسر نے سید عمران منیجر سٹنڈرڈ اینڈ مانیٹرنگ کو جہانگیر النسا کے خلاف لکھ کر دیا جس پر سید عمران نے شکایت کو لینے سے انکار کر دیا لیکن زرائع کے مطابق جہانگیر النسا ملتان نہیں گئیں اور نہ ہی سینئرپرسن اور لاہور بیس کو کوئی اطلاع دی کہ وہ کہاں ہیں جہانگیر النسا نے 15 مئی کا دن علی عباس کے ساتھ گزارنے کے بعد جہانگیر النسا نے رات 12 بجے سنٹرل اسلام آباد کو اطلاع کی کہ وہ مقامی ہوٹل کی قریبی شاپ پر شاپنگ کر رہی تھیں اسی دوران ایک نامعلوم شخص نے انکا پرس چھن لیا جسمیں تمام آفیشل ڈاکومنٹ چلے گئے 18مئی کو جہانگیر النسا سول کپڑوں میں لاہور سے کراچی فلائیٹ پر سوپی گئیں جسکا کسی نے کوئی ایکشن نہ لیا18 مئی کو کراچی آفس کو ڈاکومنٹس کی گمشدگی کی اطلاع دی اور22 مئی کو میمو ڈالا گیا جبکہ 24 مئی کو سی اے اے نے علی عباس اور عامر بشیر کی سفارش پر دو دن بعد ڈاکومنٹ بناکر بھیج دئے جبکہ دیگر سٹاف کے ڈاکومنٹس 20 سے25 روز میں بنکر آتے ہیں۔
حالیہ زرائع کے مطابق جہانگیر النسا کی فلائٹ 2 جون کو روسٹر کے مطابق کراچی اسلام آباد اسلا م آباد کراچی لگی تھی زرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر النسا کا روسٹر رات 12 بجے کے بعد تبدیل کیا جاتا ہے جبکہ2 جون کو بھی انکا روسٹر اسلام آباد سنٹرل سے اشفاق حسین محمد آصف نے تبدیل کیا بعدازاں ثاقب سولان نے انکی فلائٹ کراچی سے ملتان لگا کر 49 گھنٹوں کا سلپ دے دی . یاد رہے سابق ڈائرکٹر ایچ آر ائر کموڈور(R) عامر الطاف نے 21 فروری کو چارج چھوڑنے سے قبل اپنے قریبی آفیسرز کو بغیر انٹر ویو اور پی آئی اے کی پروموشن پا لیسی کو بالائے طاق رکھتے پروموٹ کر گئے جنمیں شامل ڈی جی ایم علی عباس کو جی ایم شیڈولنگ جو ماضی میں پی آئی اے کے ایک بہت بڑے میگا کرپشن سکینڈل میں ملوث رہ چکے ہیں سعید سومرو کو منیجر سی ڈی یو جسپر سول ایوی ایشن نے مقدمات درج کروا رکھے ہیں اور شوکاز بھی مل چکے ہیں پی آئی اے کے سروس سٹرکچر کے مطابق پی آئی اے کی تاریخ میں فلائٹ سروس میں کبھی دو جرنل منیجرز تعینات نہیں کئے گئے اور میمونہ فیروز جیسی نا اہل خاتون جو اس سیٹ کی اہل نہیں کو بھی ڈی جی ایم ما نیٹرنگ لگایا گیا با خبر زرائع کے مطابق عامر بشیر جی ایم فلائیٹ سروس کو بہت جلد ڈائرکٹر کے عہدہ پر ترقی دے کر انکی من پسند پوسٹ لاجسٹک سیل میں لگایاجا رہا ہے۔جبکہ وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق ریلولے منسٹری کے حوالے ایک کامیاب اور خاص اہمیت کے حامل وزیر جانے جاتے ہیں وہ بیک وقت ریلوے منسٹری سمیت حوابازی کی منسٹری پر بھی برا جمان ہیں ان تمام بے ضابطگیوں کو جانتے بوجھتے خواب خرگوش کی نیند سو رہے ہیں پی آئی اے فلائیٹ سروس سمیت لاتعددا ملازمین نے مسلم لیگ ن کے اقابرین میاں نوز شریف سمیت وزیر اعظم میاں شہباز شریف مریم نوز صاحبہ سے استدعا کی ہے خدارا پی آئی اے کے بے لگام گھوڑے کو سنمبھالا جائے اور کرپٹ افسران کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button