وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ شاہ محمود قریشی سے کہا ہے کہ ’چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر پولیس آپریشن سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔‘
سنیچر کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر پولیس آپریشن اور چار دیواری کی پامالی پر افسوس کا اظہار کیا۔‘
شاہ محمود قریشی نے اسحاق ڈار کو چوہدری پرویز الٰہی کے خاندان کے جذبات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر ’غیرقانونی پولیس آپریشن‘ پر پاکستان تحریک انصاف کے جذبات سے بھی آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے شاہ محمود قریشی کو بتایا کہ ’چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر پولیس آپریشن سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں، یہ کارروائی نگران پنجاب حکومت کی جانب سے کی گئی ہے۔‘
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے جذبات سے اپنی قیادت کو آگاہ کریں گے۔ اس سلسلے میں جلد تحریک انصاف سے دوبارہ رابطہ کریں گے۔
سنیچر کی صبح لاہور پولیس نے سابق وزیراعلٰی پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن کے انسپکٹر صفدر حسین کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق جمعے کی رات پولیس کی نفری جب پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچی تو سابق وزیراعلٰی کے متعلق پوچھنے پر ’گیٹ کو اندر سے بند کر کے ملازمین نے شور مچانا شروع کر دیا جس کے بعد دیگر لاتعداد افراد نے محکمہ اینٹی کرپشن کے دو اہلکاروں اور پولیس کو دھمکیاں دیں اور پتھراؤ شروع کر دیا۔‘
محکمہ اینٹی کرپشن اور پولیس ٹیم کا آپریشن رات بھر جاری رہا اور تقریباً آٹھ گھنٹے بعد سنیچر کی صبح پرویز الٰہی کی رہائش گاہ سے پولیس اہلکار ناکام واپس چلے گئے۔
قبل ازیں سنیچر کو ہی لاہور میں چوہدری پرویز الٰہی کے گھر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب میں یہاں آ رہا تھا تو مجھے اسحاق ڈار کا فون آیا تھا اور وہ مجھ سے بات کرنا چا رہے تھے تو میں نے ان کے سیکریٹری سے کہا کہ پہلے میں چوہدری پرویز الٰہی کے گھر جا رہا ہوں، میں ان کی فیملی سے ملنا چاہوں گا، میں جو ساری روداد ہے اس سے واقف ہونا چاہوں گا اور اس کے بعد میں ڈار صاحب سے یقیناً گفتگو کروں گا۔
انہوں نے خواجہ آصف کے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کو ’وقت کا ضیاع‘ قرار دینے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’تحریک انصاف (مذاکرات کی) میز پر نیک نیتی کے ساتھ بیٹھی ہے، ہم دلوں کا راز تو نہیں جانتے، ہم نیک نیتی کے ساتھ بیٹھے ہیں کہ یہ جو جمود ہے یہ ٹوٹے، اور ہم ملک کو اس دلدل سے باہر نکالیں اور انتخابات کی طرف بڑھیں۔‘
’اب ان کے دل میں کیا ہے یہ وقت بتائے گا لیکن اس واقعے سے ماحول بگڑا ہے، سازگار نہیں ہوا۔ ہم رنجیدہ ہیں ہمیں تکلیف پہنچی ہے۔ خواجہ آصف کو محتاط بات کرنی چاہیے تھی اگر وہ مذاکرات کے قائل نہیں ہیں تو ڈار صاحب سے کہیں کہ اٹھ جائیں۔‘