بین الاقوامیاہم خبریں

’ماسکو فارمیٹ‘ میٹنگ میں پہلی بار طالبان بطور رکن شریک

یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ماسکو فارمیٹ میں بطور سرکاری رکن شریک ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ بطور مہمان شرکت کرتے رہے ہیں۔

جاوید اختر اے پی، اے ایف پی کے ساتھ

آج ’ماسکو فارمیٹ‘ اجلاس برائے افغانستان میں مندوبین ملک کی قومی سلامتی اور علاقائی تعاون کے امکانات پر بات کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کے وزیرِ خارجہ ماسکو فارمیٹ میں باضابطہ رکن کے طور پر شریک ہو رہے ہیں۔

یہ اجلاس ماسکو میں منگل کے روز ہو رہا ہے اور یہ افغانستان پر ماسکو فارمیٹ مشاورت کا ساتواں دور ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق شرکاء افغانستان میں قومی سلامتی اور ’’قومی مفاہمت‘‘ کو فروغ دینے نیز کابل اور ہمسایہ ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات بڑھانے کے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق روس، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، چین، پاکستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور طالبان کے نمائندے ان مذاکرات میں شریک ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ماسکو فارمیٹ میں بطور سرکاری رکن شریک ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ بطور مہمان شرکت کرتے رہے ہیں۔

امیر خان متقی ماسکو فارمیٹ کے ایک اجلاس میں
ماسکو فارمیٹ یہ افغانستان کے استحکام، انسانی بنیادوں پر درپیش چیلنجز اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بات چیت کے لیے ایک علاقائی طریقہ کار کے طور پر کام کرتا ہےتصویر: Yegor Aleyev/TASS/IMAGO

طالبان انتظامیہ کا بیان

طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے ایک بیان میں بتایا کہ ”یہ دورہ ماسکو فارمیٹ کے رکن ممالک کے ساتھ جاری سفارتی رابطے اور علاقائی تعاون کا حصہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں علاقائی سلامتی، انسداد دہشت گردی، اقتصادی تعاون اور افغانستان کو متاثر کرنے والے انسانی مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

تکل نے کہا کہ ’’یہ پہلا موقع ہے جب طالبان کے وزیر خارجہ ماسکو فارمیٹ کے ایک باضابطہ رکن کے طور پر شرکت کر رہے ہیں، جو 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد گروپ کی بڑھتی ہوئی علاقائی مصروفیت کی علامت ہے۔‘‘

ضیا احمد تکل کے مطابق، امیر خان متقی اجلاس میں افغانستان کے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے بارے میں طالبان کا مؤقف پیش کریں گے۔

امیر خان متقی کی شرکت اس وقت سامنے آئی ہے جب پڑوسی ممالک بڑھتے ہوئے سکیورٹی اور اقتصادی خدشات کے درمیان افغانستان کے لیے ایک مربوط علاقائی حکمت عملی پر زور دے رہے ہیں۔

روسی میڈیا نے کہا کہ امیر خان متقی کی ماسکو میں موجودگی کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

افغانستان میڈیا کے مطابق ماسکو روانگی سے قبل متقی نے قندھار میں طالبان کے سربراہ ہبت اللہ اخوندزادہ سے ملاقات کی، جہاں انہیں ماسکو فارمیٹ اجلاس میں شرکت اور بھارت کے آئندہ دورے سے متعلق ہدایات دی گئیں۔ متقی روان ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے۔

ماسکو فارمیٹ کے پانچویں اجلاس کے دوران امیر خان متقی دیگر رہنماؤں کے ساتھ
روس، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، چین، پاکستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور افغانستان ماسکو فارمیٹ کے رکن ہیںتصویر: Yegor Aleyev/TASS/dpa/picture alliance

ماسکو فارمیٹ کیا ہے؟

ماسکو فارمیٹ افغانستان کے بارے میں ایک علاقائی اجلاس کی شکل ہے، جس کا چھٹا اجلاس گذشتہ سال منعقد ہوا تھا۔ جس میں افغان طالبان پر افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائیوں اور خواتین اور نسلی اقلیتوں سمیت تمام افغانوں کے حقوق کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔

یہ پلیٹ فارم افغانستان کے استحکام، انسانی بنیادوں پر درپیش چیلنجز اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بات چیت کے لیے ایک علاقائی طریقہ کار کے طور پر کام کرتا ہے۔

اس فارمیٹ کا آغاز دسمبر 2016 میں ہوا تھا اور حال ہی میں اس نے اپنی رکنیت کو بتدریج بڑھا کر گیارہ کر دیا ہے، جو کچھ لوگوں کے خیال میں افغانستان میں امن اور مفاہمت پر علاقائی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔

ماسکو فارمیٹ مشاورت میں پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور وزیر مملکت محمد صادق خان شرکت کریں گے۔

یہ پہلا موقع ہے جب طالبان کے وزیر خارجہ 2016 میں قائم ہونے والے ماسکو فارمیٹ میں ایک سرکاری رکن کے طور پر شرکت کر رہے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button