
تیانجن، چین – شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کے دوران جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے دوٹوک، اصولی اور دیرینہ مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔ اعلامیے میں دہشتگردی کی تمام اشکال و اقسام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، جسے مبصرین نے پاکستان کی سفارتی کامیابی قرار دیا ہے۔
اعلامیے میں واضح الفاظ میں کہا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں "دوہرے معیار” کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، اور ایسی کسی بھی حکمت عملی کی مخالفت کی گئی جس میں دہشتگرد گروہوں کو مخصوص ریاستی یا سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا جائے۔
پاکستان کے موقف کی گونج بین الاقوامی فورم پر
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کا مؤقف دہشتگردی کے خلاف ہمیشہ واضح اور اصولی رہا ہے، جسے دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ خاص طور پر جعفر ایکسپریس اور بلوچستان کے ضلع خضدار میں بچوں کی اسکول بس پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان واقعات کو انسانیت سوز قرار دیا گیا۔ اعلامیے میں ان حملوں کے پسِ پشت عوامل کا موثر انداز میں سدباب کرنے اور متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی بھی شامل تھا۔
پاکستان کی جانب سے متعدد بار پیش کیے گئے شواہد، جن میں سرحد پار دہشتگردی میں بھارتی انٹیلیجنس اداروں کی مداخلت کی نشاندہی کی گئی ہے، کو اجلاس کے شرکاء نے سنجیدگی سے نوٹ کیا۔ اعلامیے میں اس بات کا بھی حوالہ دیا گیا کہ پاکستان نے اپنے قومی سلامتی کمیٹی کے 24 اپریل 2025 کے اعلامیے میں "پہلگام واقعہ” پر بھارت کو آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جس کا تاحال نئی دہلی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
افغانستان میں امن، پاکستان کی پالیسی کی عکاسی
SCO اعلامیے میں افغانستان کے مسئلے پر بھی پاکستان کی دیرینہ پالیسی کو سراہا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان میں پائیدار امن صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تمام نسلی، مذہبی اور سیاسی گروہوں کو حکومت سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔ اجلاس میں دہشتگرد گروہوں کو سیاسی یا پراکسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کی گئی، جو بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے۔
پاکستان کے اس مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہر قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی نظام کا انتخاب خود کرے، بغیر کسی بیرونی مداخلت یا دباؤ کے۔
دہشتگردی کی روک تھام میں عملی اقدامات کی ضرورت پر زور
اعلامیے کے مطابق دہشتگردوں کی سرحد پار نقل و حرکت اور انہیں مالی، عسکری یا لاجسٹک معاونت فراہم کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف ٹھوس اور مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ SCO نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، اقوام متحدہ کے انسداد دہشتگردی کے عالمی فریم ورک اور بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پاکستان نے اجلاس کے دوران ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ وہ علاقائی اور عالمی امن کا داعی ہے، اور اپنی سرزمین کو کسی بھی قسم کی دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیتا۔ اسی تناظر میں پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ شواہد کو SCO اعلامیے میں اہمیت دی گئی، جس سے عالمی برادری میں پاکستان کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان، خطے میں "نیٹ ریجنل سٹیبلائزر” کے طور پر ابھرتا ہوا ملک
اعلامیے کے اختتام پر SCO رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی جانب سے علاقائی امن و استحکام کے لیے کی جانے والی سفارتی، انٹیلیجنس اور سیکیورٹی کوششیں قابلِ ستائش ہیں۔ تنظیم نے پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب "نیٹ ریجنل سٹیبلائزر” (Net Regional Stabilizer) کے طور پر ابھر رہا ہے، جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ وسطی ایشیا کے لیے بھی امن، ترقی اور رابطہ کاری کا پل بن سکتا ہے۔
یہ اعتراف پاکستان کی کئی دہائیوں پر مشتمل دہشتگردی کے خلاف قربانیوں، متوازن سفارتی حکمت عملی اور خطے میں امن کے قیام کے لیے کوششوں کا نتیجہ ہے، جسے عالمی فورمز پر اب کھل کر سراہا جا رہا ہے۔