
پتھر نہیں موم بنیے…منزہ جاوید
بظاہر رحم دل بہت سخت دل ہیں ہم نے کبھی اپنا موازنہ ہی نہیں کیا ہمیں تو دوسروں کی عیب انکی برائیاں دیکھنے گننے اور تلاش کرنے سے ہی فرصت نہیں کہ اپنے آپ اپنے ارد گرد سے واقف ھو سکیں ہم تو ہر وقت خود کو پارسا مظلوم قابل رحم سمجھتے ہیں دوسروں کو ظالم خود غرض لالچی اور نجانے کیا کیا سمجھ کر ہم نے اپنے گرد دیوار بنا لی ہے
کتنی عجیب بات ہے نا ہم ہمیشہ اپنے آپ کو اچھا اور دوسرے کو برا کہتے ہیں کیا پس ہم ہی اچھے ہیں باقی سارے برے ہیں اگر اسی طرح ہر بندہ سوچتا ہے تو برا کون ہے ؟
بظاہر رحم دل بہت سخت دل ہیں ہم نے کبھی اپنا موازنہ ہی نہیں کیا ہمیں تو دوسروں کی عیب انکی برائیاں دیکھنے گننے اور تلاش کرنے سے ہی فرصت نہیں کہ اپنے آپ اپنے ارد گرد سے واقف ھو سکیں ہم تو ہر وقت خود کو پارسا مظلوم قابل رحم سمجھتے ہیں دوسروں کو ظالم خود غرض لالچی اور نجانے کیا کیا سمجھ کر ہم نے اپنے گرد دیوار بنا لی ہے جسے انا کی دیوار کہتے ہیں خود پرستی کہتے ہیں ہم اتنے اچھے ہیں کہ ہمیں تو پتہ ہی نہیں چلتا ہماری وجہ سے کون کون اذیت سے گزر رہا ہے ہمارے لفظ کس کس کا دل چھلنی کر رہے ہیں کون ہمارے در پر پڑا محبت اور توجہ کے بغیر بھوکا پیاسا تڑپ رہا ہیں ہم تو نرم دل اور رحم دل ھونے میں گم کسی سے دوستی نہیں کرتے اگر کوئ بات کر لے تو ہم وجہ دریافت کرنے میں ہی لگے رہتے ہیں نہ کہ اسکی دوستی کو محبت کو محسوس کریں
کبھی سوچا ہے کہ ہمارے اپنے اندر ہی گندہ ہے جو ہمارے اپنے پاؤں جہاں جہاں جاتے ہیں اپنے دل کے فرش کو گندہ کرتے رہتے ہیں اور ہمیں علم ہی نہیں ھوتا کیونکہ ہم نے جو آئینے لگا رکھے ہیں وہ تو آپکی شکل دیکھاتے ہیں آپکے اخلاق کردار کو تھوڑی دیکھاتے ہیں ہم تو آئینہ بھی اپنی تسکین کے لیے دیکھتے ہیں کہ ہم پیارے لگ رہے ہیں یہی آئینہ اگر ہم اپنے آپ کو جانچنے کے لیے لگائیں تو ڈر کر سہم جائیں دوسروں سے گلہ کرنے کی بجاۓ سوچیں آپ نے اپنے رشتوں کا کتنا حق ادا کیا
آپ جو گلہ دوسروں سے کرتے ہیں کیا وہی گلہ شکوہ کسی کو آپ سے تو نہیں خدا راہ کسی کی محبت اور توجہ کے لیے دی گئ دستک پر بھی توجہ دیں نجانے کون کون آپ کی بے نیازی کی نظر ھو گیا کون کون آپکی لاپروائ میں پتھر بن گیا کس کس کی آنکھوں کا پانی روتے روتے خشک ھو گیا کون کون ابھی بھی آپکی توجہ اور محبت کا منتظر ہے
اپنے خول سے باہر نکلیں جو آپ نے مظلومیت کا خول چڑھا رکھا ہے اسکو ہی محسوس کر لیا کہ اس میں کتنی اذیت ہے کتنا دکھ ہے تو دوسروں کو یہ دکھ یہ اذیت مت دیجیۓ
محبت کبھی بانٹے سے کم نہیں ھوتی یہ تو پھول بن کر ھوا کو معطر کرتی ہے
مانا کچھ لوگ عزت اور محبت کی قدر نہیں کرتے لیکن آپ ایسا مت کیجیۓ
کسی کے دکھ کو نہیں سمجھتے تو اپنے دکھ اور اذیت اور پرشانی کو سمجھتے ھوۓ محبت اور توجہ خیرات ہی کر دیں صدقه ہی کر دیں ھو سکتا ہے آپکا یہ عمل ہی قبول ھو جاۓ اور بدلے میں آپکو وہاں سے محبت اور توجہ مل جاۓ جسکے لیے آپ نے تلخی کو اپنایا ھوا ہے
اسطرح آپ پتھر بننے سے بچ جائیں گے
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں