
ننکانہ صاحب: سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح، چیئرمین ٹاسک فورس مزمل محمود کا دورہ، تعمیر و مرمت اور معیار تعلیم پر سخت احکامات
"ہمیں صرف عمارتیں نہیں بنانی، ہمیں ایک نسل تیار کرنی ہے، جو تعلیم کے ساتھ وقار، صحت اور سہولت سے آراستہ ہو۔"
ننکانہ صاحب (خصوصی نمائندہ) — وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات کی خصوصی ہدایت پر ایڈوائزر ٹو منسٹر برائے تعلیم اور چیئرمین ٹاسک فورس برائے تعلیم مزمل محمود نے ننکانہ صاحب کے مختلف سرکاری سکولوں کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے سکولوں کی عمارتوں، کلاس رومز، واش رومز، پانی، فرنیچر، بجلی، صفائی اور دیگر بنیادی سہولیات کا بغور جائزہ لیا۔ انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔
سکولوں کی حالت زار کا مشاہدہ، ری ایویلیوشن کا عمل
دورے کے دوران چیئرمین ٹاسک فورس مزمل محمود نے نہ صرف سکولوں کی موجودہ حالت کا معائنہ کیا بلکہ موقع پر موجود سول انجینئرز کو ہدایت کی کہ ہر سکول کی ری ایویلیوشن (دوبارہ تخمینہ کاری) کی جائے تاکہ اصل ضروریات کا درست اندازہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ محض کاغذی رپورٹوں پر انحصار کرنے کی بجائے اب فیلڈ میں جا کر خود جائزہ لینے کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے، اور تمام ٹیم ممبران ایک ایک سکول کا خود دورہ کر رہے ہیں۔
ترجیحات میں تبدیلی، بجٹ کا موثر استعمال
مزمل محمود نے ایجوکیشن افسران سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ ترقیاتی بجٹ میں ان سکولوں کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے گا جن میں بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"ہمیں صرف عمارتیں نہیں بنانی، ہمیں ایک نسل تیار کرنی ہے، جو تعلیم کے ساتھ وقار، صحت اور سہولت سے آراستہ ہو۔”
انہوں نے ہدایت کی کہ تمام سکولوں میں فوری مرمت، رنگ و روغن، بیت الخلاء، صاف پانی، بجلی اور فرنیچر کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اور ہر کام میں شفافیت اور معیار کو ترجیح دی جائے۔
معیار تعلیم اور بین الاقوامی سہولیات کی فراہمی پر زور
چیئرمین ٹاسک فورس مزمل محمود نے سکول انتظامیہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کا واضح وژن ہے کہ سرکاری سکولوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالا جائے تاکہ عام آدمی کے بچے کو بھی وہی سہولیات میسر ہوں جو کسی مہنگے نجی تعلیمی ادارے میں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ:
"بہترین تعلیم کا آغاز بہترین ماحول سے ہوتا ہے۔ اگر کلاس رومز گرمی میں جھلسا دینے والے ہوں، واش رومز نہ ہوں، پانی آلودہ ہو یا فرنیچر ٹوٹا ہوا ہو تو بچہ کیا سیکھے گا؟ ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر بچے کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں۔”
مزمل محمود نے مزید کہا کہ وہ خود ہر ہفتے مختلف اضلاع کے سکولوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ زمینی حقائق کے مطابق پالیسی سازی کی جا سکے۔
افسران کو ہدایات، غفلت برداشت نہیں ہوگی
دورے کے دوران مزمل محمود نے محکمہ تعلیم کے مقامی افسران اور ہیڈ ماسٹرز کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ سکولوں کی حالت زار کو بہتر بنانے میں ذاتی دلچسپی لیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو افسران غفلت کا مظاہرہ کریں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ:
"ہم اب رپورٹس کی بنیاد پر نہیں چلیں گے، بلکہ نتائج کی بنیاد پر فیصلے ہوں گے۔ اگر کوئی سکول نظر انداز ہوا تو متعلقہ افسر کی کارکردگی زیرِ سوال آئے گی۔”
اگلے چند ماہ میں نمایاں بہتری کا وعدہ
مزمل محمود نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں پنجاب کے تمام سرکاری سکولوں میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مربوط حکمت عملی کے تحت فنڈز کی تقسیم، منصوبہ بندی، نگرانی اور عملدرآمد کو منظم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ والدین اور کمیونٹی ممبران سکول کونسلز کے ذریعے اسکولوں کی نگرانی اور ترقی میں شامل ہوں۔
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کے وژن کی عملی تعبیر
مزمل محمود نے اس موقع پر وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں تعلیمی میدان میں واضح بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"وزیر تعلیم کی واضح ہدایت ہے کہ کسی بھی بچے کو سہولیات کی کمی کے باعث تعلیم سے محروم نہ ہونے دیا جائے۔ اسی مقصد کے لیے ہم ہر ضلع، ہر تحصیل، اور ہر سکول تک خود جا رہے ہیں۔”
نتیجہ: تعلیم کے میدان میں مثبت تبدیلی کی امید
چیئرمین ٹاسک فورس برائے تعلیم مزمل محمود کا دورہ نہ صرف ایک علامتی قدم تھا بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پنجاب اب زمینی سطح پر حقیقی تبدیلی کے لیے سنجیدہ ہے۔ اگر ان احکامات اور ہدایات پر مکمل عملدرآمد کیا گیا، تو مستقبل قریب میں سرکاری سکولوں کا نقشہ مکمل طور پر بدل سکتا ہے — اور وہ دن دور نہیں جب والدین سرکاری سکولوں کو فخر کے ساتھ اپنے بچوں کے لیے منتخب کریں گے۔