چترال میں پیاز کی محتلف اقسام اور انواع کی تیار ہونے والی معیاری تحم بیرون ممالک کو بھِی ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔
یہ تحم نہ صرف چترال بھر کے محتلف علاقوں میں زمینداروں کو فراہم کی جاتی ہے بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی اس کیلیے ڈیمانڈ اتا ہے ۔ اس ادارے میں تیار ہونے والی پیاز کی بیج اتنا معیاری ہے کہ پاکستان سے باہر بھی کیی ممالک کو یہ سیڈ ایکسپورٹ کی جاتی ہے
چترال پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی گل حماد فاروقی): چترال میں ایک ایسا ادارہ بھی موجود ہے جو پیاز کے محتلف انواع و اقسام کے ایسی معیاری بیج تیار کرتی ہے جو نہ صرف چترال اور پاکستان کے ہر کونے میں فراہم کی جاتی ہے بلکہ یہ معیاری تخم بیرون ممالک کو بھی ایکسپورٹ کی جاتی ہے جس سے پیاز کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔ یہ تحم نہ صرف چترال بھر کے محتلف علاقوں میں زمینداروں کو فراہم کی جاتی ہے بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی اس کیلیے ڈیمانڈ اتا ہے ۔ اس ادارے میں تیار ہونے والی پیاز کی بیج اتنا معیاری ہے کہ پاکستان سے باہر بھی کیی ممالک کو یہ سیڈ ایکسپورٹ کی جاتی ہے جس سے اچھا حاصا ذرمبادلہ بھی ہمارے ملک میں اتا ہے۔ یہ ادارہ باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت کے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے تحت کام کرانے والے والے ادارے فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈایریکٹر جنرل محمد اعظم خان کے سربراہی میں دیگر افسران نے بھی اس ادارے کا دورہ کرکےان کی پیداوار کو نہایت معیاری اور تسلی بخش قراردیا۔میگنس کیل سیڈ کا انسپکشن کرنے والوں میں ڈاکٹر حیات اللہ ترین رجسٹرارفیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ ریسرچ، نظر اقبال ڈایریکٹر فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اسلام اباد، اور عنایت اللہ ریجنل ڈایریکٹر خیبر پحتون خواہ شامل تھے۔
ریسرچ ٹیم نے اس ادارے میں تیار ہونے والے پیاز کی بیج یعنی تحم کی تیاری میں محتلف مراحل کا تفصیلی معاینہ کیا جس میں بیج کو الگ کرنے کے بعد دھونا، پھر مناسب درجہ حرارت میں خشک کرنے کے بعد اسے سٹور کرنا اور اس کے بعد پیکنگ کا کام بھی اعلے معیار کا ہوتا ہے۔ معاینہ کرنے والے افسران نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہویے کہا کہ اگر ہمارے ملک میں چند ایسے ادارے اور میدان میں اجایے تو وہ دن دور نہیں کہ ہم سبزی اور فصلوں کی بیج امپورٹ کرنے کی بجایے ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہوں گے
نظر اقبال ڈایریکٹر فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشین اسلام اباد کے مطابق اگر اس قسم کے اداروں کی حوصلہ افزای کی جایے تو ہمارے اربوں بچ سکتے ہیں جو ہم ان بیج کو بیرون ممالک سے منگواتے ہیں۔
پیز کی تحم کرنے والی میگنس کیل کے جنرل منیجر سجاد علی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہویے کہا کہ ہم مقدار اور معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے
اس ادارے کے ساتھ چترال میں پانچ سو زمیندار منسلک ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے اور مردوں کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ خواتین کو بھی باعزت طریقے سے رزق حلال کمانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔واضح رہے کہ اس ادارے سے بیرون ممالک کو بھی پیاز کی اعلے معیار کا تحم یعنی بیج ایکسپورٹ کی جاتی ہے جس سے ہمارے ملک کو اچھا حاصا ذر مبادلہ بھِی ملتا ہے۔اگر حکومتی سطح پر ایسے اداروں کی حوصلہ افزای کی جایے تو یہ ذر مبادلہ کمانے کا بڑا ذریعہ بھی بن سکتا ہے اور ہم بیرون ممالک سے بیج منگوانے پر جو اربوں روپے خرچ کررہے ہیں وہ بھِی بچ جاییں گے۔