پاکستاناہم خبریں

بیجنگ میں وزیراعظم شہباز شریف اور صدر شی جن پنگ کی اہم ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے پر اتفاق

صدر شی نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ چین نہ صرف جاری منصوبوں کو مکمل کرے گا بلکہ پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور ترقیاتی اہداف کے لیے غیر متزلزل تعاون جاری رکھے گا۔

بیجنگ/اسلام آباد (نمائندہ خصوصی): وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے سرکاری دورۂ چین کے دوران چینی صدر شی جن پنگ سے بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپلز میں ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے اگلے مرحلے کے کامیاب نفاذ کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

منگل کے روز وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اہم ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان غیر معمولی اور ہمہ جہتی تعلقات کو مزید وسعت دینے، علاقائی و عالمی معاملات پر قریبی تعاون، اور سی پیک کو نئے دور میں داخل کرنے پر مفصل گفتگو ہوئی۔


"سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے” — صدر شی جن پنگ

چینی صدر شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے چین کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ اب ان شعبوں پر مرکوز ہے جو پاکستان کی معیشت کی بنیاد بناتے ہیں، جن میں صنعت، زراعت، توانائی، انفراسٹرکچر، اور انسانی وسائل کی ترقی شامل ہے۔

صدر شی نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ چین نہ صرف جاری منصوبوں کو مکمل کرے گا بلکہ پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور ترقیاتی اہداف کے لیے غیر متزلزل تعاون جاری رکھے گا۔


"پاک چین دوستی وقت کی کسوٹی پر پوری اتری ہے” — وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات وقت کی کسوٹی پر پورے اترے ہیں، اور دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں باہمی اشتراک سے پاکستان میں صنعتی و زرعی انقلاب لانے کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، جس سے روزگار، برآمدات، اور پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ "سی پیک نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کا مظہر ہے بلکہ یہ ایک علاقائی رابطے اور ترقی کا ماڈل بھی ہے جسے دوسرے ممالک بھی اپنا سکتے ہیں۔”


دونوں رہنماؤں کا علاقائی و عالمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی و عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین خطے میں امن، استحکام، اور ترقی کے لیے باہمی تعاون جاری رکھیں گے۔ پاکستان نے چینی صدر کی بین الاقوامی سطح پر دی گئی مختلف گلوبل انیشیئیٹوز کی بھی مکمل حمایت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گلوبل گورننس انیشیئیٹو، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیئیٹو، گلوبل سکیورٹی انیشیئیٹو، اور گلوبل سولائزیشن انیشیئیٹو جیسے تاریخی اقدامات عالمی فلاح، شراکت داری، اور مشترکہ ترقی کا راستہ ہموار کریں گے۔


دفاعی قیادت کی موجودگی: باہمی اعتماد کی علامت

اس ملاقات میں پاکستانی وفد میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی موجودگی کو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اسٹریٹیجک، دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عسکری قیادت کی شرکت اس بات کا اشارہ ہے کہ سی پیک صرف ایک اقتصادی منصوبہ نہیں، بلکہ یہ خطے کی مجموعی جیوپولیٹیکل حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔


شہباز شریف کی صدر شی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت

وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو اگلے سال پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی، جسے صدر شی نے "قابل غور اور خوش آئند” قرار دیا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے حالیہ سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد اور دوسری عالمی جنگ میں فسطائیت کے خلاف چینی جدوجہد کی 80ویں سالگرہ پر بھی صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔


تجزیہ: سی پیک کا نیا دور — امکانات، چیلنجز اور مستقبل کی راہ

سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعتی زونز، خصوصی اقتصادی علاقوں (SEZs)، ٹیکنالوجی ٹرانسفر، اور مقامی ہنر کی ترقی جیسے شعبوں پر مرکوز ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ مرحلہ مؤثر انداز میں مکمل ہوتا ہے تو پاکستان کے لیے برآمدات میں اضافہ، غیر ملکی سرمایہ کاری، اور روزگار کے نئے مواقع کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

تاہم، اس کے ساتھ ساتھ شفافیت، بہتر گورننس، اور مقامی سطح پر سیکیورٹی و سیاسی استحکام بھی لازمی ہیں تاکہ سی پیک کا وژن مکمل طور پر عملی صورت اختیار کر سکے۔


نتیجہ: پاک چین تعلقات میں نئی روح پھونکنے کی کوشش

وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورۂ چین اور صدر شی جن پنگ سے ہونے والی ملاقات کو پاکستان کے خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، اسٹریٹیجک اور عوامی سطح پر قائم تعلقات اب ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں محض منصوبوں کا اعلان نہیں بلکہ ان کا عملی اور پائیدار نفاذ اصل چیلنج ہوگا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button