
بشار اور ماہر الاسد کی حوالگی کے لیے انٹرپول سے رابطے میں ہیں: شامی عہدے دار
قومی ادارہ برائے عبوری انصاف کے سربراہ کہنا ہے کہ ہم ہر اُس شخص کا پیچھا کریں گے جس نے شامی عوام کے خلاف جرم کیا، ان میں "حزب اللہ" بھی شامل ہے
شام میں اعلیٰ سطح کے ایک عدالتی عہدے دار نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ "جو کوئی بھی شامی عوام کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوا ہے، اس کا احتساب کیا جائے گا۔”
قومی ادارہ برائے عبوری انصاف کے سربراہ عبدالباسط عبداللطیف نے تصدیق کی ہے کہ ان کا ادارہ انٹرپول اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ روابط قائم کر رہا ہے تاکہ سابق شامی صدر بشار الاسد، ان کے بھائی ماہِر الاسد (چوتھی ڈویژن کے سربراہ) اور دیگر مجرموں کو قانونی طریقے سے عدالت میں لایا جا سکے، خواہ وہ ملک سے فرار ہی کیوں نہ ہو چکے ہوں۔
انصاف کی فراہمی کے لیے ادارہ آئینی دفعات 48 اور 49 اور صدارتی فرمان میں طے کردہ طریقہ کار کے مطابق کام کرے گا۔ متاثرین میں وہ تمام افراد شامل ہیں جو قتل، معذوری، جبری گمشدگی اور ایذا رسانی یا گھروں کی تباہی جیسے مظالم کا شکار ہوئے۔
ادارہ تمام قصورواروں کا قانونی احتساب کرے گا، خواہ وہ بشار حکومت کے اہل کار ہوں، ملیشیاؤں کے ارکان (بشمول حزب اللہ) ہوں یا وہ افراد اور
ادارے جنہوں نے ظلم کی حمایت کی، اس کا جواز پیش کیا یا انکار نہ کیا ہو۔
ادارہ اجتماعی و انفرادی سطح پر مادی و معنوی نقصان کے ازالے کے لیے ایک فنڈ بھی قائم کرے گا، جس کے لیے عالمی سطح پر مدد درکار ہوگی۔ متاثرین کی ذہنی، سماجی بحالی اور معاشرتی انضمام پر بھی کام ہو گا۔
عبدالباسط نے کہا کہ انصاف سب کے لیے ہو گا، بشمول الاسد خاندان کے دیگر افراد اور وہ تاجر یا ادارے جو بشار حکومت کے حامی رہے۔
انھوں نے بتایا کہ عدالتی، سکیورٹی اور فوجی اداروں میں اصلاحات کے ذریعے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ مظالم کی تکرار نہ ہو۔
ساحلی علاقے اور سویداء میں جو کچھ ہوا، اس کے لیے الگ تحقیقاتی کمیٹیاں قائم کی جا چکی ہیں اور یہ ادارہ ان واقعات کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی و بین الاقوامی تنظیموں نے مظالم کی کافی دستاویزات محفوظ کی ہیں، جن میں فوجی، سکیورٹی اور عام شہریوں کے مجرمانہ کردار کا ریکارڈ موجود ہے، اور ان کی بنیاد پر احتساب کیا جائے گا۔
متاثرین کی فہرستیں بھی موجود ہیں اور ادارہ انہیں مادی و معنوی طور پر معاوضہ دینے پر کام کرے گا۔
ادارے نے مشاورت کے کئی مراحل مکمل کر لیے ہیں، داخلی نظام اور اخلاقی ضابطہ کار تیار ہو چکے ہیں، اور اب صرف انتظامی و لوجسٹک تیاریوں کے بعد ادارہ پورے ملک میں باقاعدہ کام شروع کر دے گا۔
آخر میں، عبدالباسط عبداللطیف نے تمام شامیوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر سچائی سامنے لانے، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور مساوات و قانون کی حکمرانی پر مبنی نئی ریاست کی تعمیر میں کردار ادا کریں۔

