سموگ کے تدارک کے لئے میٹروپولٹین کارپوریشن لاہور کا آپریشن جاری
ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل رافعہ حیدر نے کہا سموگ کے تدارک اور آگاہی کے لئے خصوصی مہم شروع کی جائے گی۔شہری ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):سموگ کے تدارک کے لئے میٹروپولٹین کارپوریشن لاہور کا آپریشن جاری .ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل رافعہ حیدر کی ہدایت پر چیف آفیسر اقبال فرید مانیٹر کررہےہیں۔ تمام زونز میں مسٹ کوئین اور مسٹ کینن گاڑیوں سے آپریشن جاری ہے۔گزشتہ 24 گھنٹے میں 89 کلومیٹر علاقے پر اینٹی سموگ سپرے کروائے گئے۔ مسٹ کوئین اور مسٹ کینن کے ذریعے 34 سڑکوں پر اینٹی سموگ آپریشن کیا گیا۔ مجموعی طور پر 53 مقامات پر سپرے کئے گئے ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل رافعہ حیدر نے کہا سموگ کے تدارک اور آگاہی کے لئے خصوصی مہم شروع کی جائے گی۔شہری ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ شہری سموگ کا باعث بننے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کی نشاندہی میں مدد کریں۔شکایات ایم سی ایل زونل وفاتر اور سوشل میڈیا پر درج کروائیں۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے چند روز قبل کمشنر لاہور کو شہر بھر میں سموگ ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عالیہ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد یہ حکم بھی دیا تھا کہ آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو تا حکم ثانی سیل کیا جائے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کیا جائے اور آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ عدالت نے مزید کہا تھا کہ سموگ سے تدارک کے لئے ایک ہیلپ لائن بنائیں، سائیکل چلانے کے رجحان کو فروغ دیں، لوگ کچھ پیسوں میں کرائے پر سائیکل لیں اور استعمال کریں۔ اِس کے بعد ہونے والی سماعت میں جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ جو فیکٹریاں کالا دھواں چھوڑ رہی ہیں، اْنہیں سیل کیا جائے اور وہ جب تک یہ بیانِ حلفی نہ دیں کہ خلاف ورزی پر اْن کی فیکٹری مسمار کر دی جائے تب تک ایسی فیکٹری ڈی سیل نہ کی جائے۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب درست سمت میں کام ہو رہا ہے، اگر کوئی گاڑی سموگ کا باعث بن رہی ہے تو اْس کی تصویریں بنائیں، آئندہ سال کے شروع ہی سے بڑے اقدامات کرنا پڑیں گے، موجودہ سال یہ دو ماہ بہت اہم ہیں۔ کمشنر لاہور نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ اْنہوں نے سائیکلنگ کے رجحان کو فروغ دینے کے لئے کافی اقدامات کئے ہیں، ٹیپا سے بات کی ہے کہ سائیکلنگ کے لئے ایک ٹریک بنایا جائے، کوشش کریں گے کہ سائیکلنگ والے افراد کو ہوٹلوں پر چیزیں ڈسکاؤنٹ پر ملیں جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ آپ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی اِس میں شامل کریں، ہم ان پانچ، چھ ماہ میں سائیکلنگ کو دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔