راولپنڈی میں سائفر کیس کی سماعت کرنے والی ایک خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے اہل خانہ کے پانچ، پانچ ارکان کو جیل ٹرائل دیکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
جمعے کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت دائر سائفر کیس کی سماعت ہوئی تاہم بنا کسی گواہ کا بیان ریکارڈ ہوئے سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو بلا کر حکم جاری کیا کہ ہفتے میں ایک دن چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ان کے بچوں کی فون پر بات کروائی جائے۔
سائفر کیس کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تین گواہ عدالت میں پیش کیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کمرہ عدالت موجود تھے۔
شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹی نے آج پہلی مرتبہ جیل میں عدالت کی کارروائی کو براہ راست دیکھا۔
آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید تین گواہان کو بھی بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا گیا۔ مجموعی طور پر چھ گواہان کے بیانات کو ریکارڈ کیا جائے گا۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر شاہ خاور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے اہل خانہ کے پانچ پانچ ارکان کو عدالت میں آنے کی اجازت ہو گی۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ ’وکلا صفائی نے درخواست کی کہ وہ سموگ کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکتے۔‘
شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے وکلا مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پہلی مرتبہ ملزمان کے وکلا کو عدالت جانے کی اجازت دی گئی۔
’جو اجازت ہمیں دی ہے، وہی اجازت میڈیا نمائندوں کو بھی دیں، کیونکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد پر بے بنیاد سنگین الزامات لگائے گئے۔