پاکستان پریس ریلیز

پاکستان کراچی میں بڑی کارروائی: فتنہ الخوارج کے تین انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار، بھاری مقدار میں اسلحہ و بارودی مواد برآمد

تینوں دہشت گرد شہر کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اور بھتہ خوری جیسے سنگین جرائم کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے اور اُن کا مقصد سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا تھا

(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان رینجرز (سندھ) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (CTD) پولیس نے کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں خفیہ اطلاعات پر مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے فتنہ الخوارج نامی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے تین انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار شدگان میں نعمت اللہ عرف عابد، محمد نور عرف مانی، اور صابر اللہ عرف دانیال شامل ہیں۔

اسلحہ، ایمونیشن اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد

آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے ملزمان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود، اور دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق یہ تینوں دہشت گرد شہر کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اور بھتہ خوری جیسے سنگین جرائم کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے اور اُن کا مقصد سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا تھا۔

دہشت گردوں کا پس منظر: تربیت، گرفتاری، اور دوبارہ سرگرمیاں

نعمت اللہ عرف عابد: عسکری تربیت یافتہ، دو بار گرفتار

ابتدائی تفتیش کے دوران نعمت اللہ نے انکشاف کیا کہ وہ فتنہ الخوارج کا انتہائی سرگرم رکن ہے اور 2018 میں مفتی نور ولی گروپ میں شامل ہوا۔ اس نے افغانستان کے شہر برمل سے عسکری تربیت حاصل کی اور وزیرستان میں متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں حصہ لیا۔ وہ 2019 میں وانا میں گرفتار ہوا تھا اور جیل جانے کے بعد رہا ہو کر دوبارہ دہشت گردی میں ملوث ہو گیا۔ 2021 میں دوبارہ کے پی کے میں گرفتار ہوا، لیکن رہائی کے بعد اسلام الدین گروپ میں شامل ہو کر کراچی پہنچا تاکہ دہشت گردی کی نئی لہر شروع کی جا سکے۔

محمد نور عرف مانی: ریکی، منصوبہ بندی اور کمانڈ سے براہ راست رابطہ

دوسرے دہشت گرد محمد نور نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ 2022 میں اسلام الدین کے گروپ میں شامل ہوا۔ ملزم کراچی میں بھتہ وصولی اور ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی میں ملوث رہا، اور اہم مقامات کی ریکی کرکے اس کی معلومات کمانڈر اسلام الدین کو بھیجتا رہا۔ اس نے تسلیم کیا کہ اسلام الدین نے انہیں رقم بھی فراہم کی، اور وہ براہ راست اس کے رابطے میں تھا۔

صابر اللہ عرف دانیال: سوشل میڈیا پر شدت پسندی کی تشہیر، نئی بھرتی

تیسرے گرفتار ملزم صابر اللہ نے اعتراف کیا کہ وہ 2018 سے مفتی نور ولی گروپ سے منسلک رہا اور سوشل میڈیا پر شدت پسند مواد پھیلانے میں سرگرم رہا۔ 2024 میں وہ اسلام الدین کی ہدایت پر کراچی آیا تاکہ دہشت گردی کی کارروائیاں انجام دے سکے۔ وہ اسلام الدین کے مکمل رابطے میں تھا اور کراچی میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسے گرفتار کر لیا۔

ملزمان کا مقصد سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا تھا

تحقیقات کے مطابق تینوں ملزمان کو فتنہ الخوارج کے کمانڈر رومان رئیس اور اسلام الدین کی جانب سے سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے، دہشت گردی پھیلانے، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے احکامات دیے گئے تھے۔ ان کا ہدف کراچی میں بدامنی پھیلانا اور عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنا تھا۔

مزید تحقیقات جاری، ملزمان پولیس کے حوالے

پاکستان رینجرز (سندھ) اور سی ٹی ڈی نے گرفتار ملزمان کو ابتدائی تفتیش کے بعد مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق ملزمان سے اہم انکشافات کی توقع ہے اور ان کے سہولت کاروں اور نیٹ ورک کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔

ترجمان رینجرز: دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں

ترجمان پاکستان رینجرز (سندھ) کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی، اور فتنہ الخوارج سمیت تمام کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button