پاکستاناہم خبریں

کور کمانڈر پشاور کا جامعہ پشاور کا دورہ: طلبہ و اساتذہ سے انٹریکٹو سیشن، سیکیورٹی، نوجوانوں کا کردار اور ڈس انفارمیشن پر تفصیلی گفتگو

یہ سیشن نہ صرف معلوماتی تھا بلکہ اس نے طلبہ کو اپنی سوچ کے دائرے کو وسیع کرنے کا موقع بھی فراہم کیا

پشاور (بیورو رپورٹ): کور کمانڈر پشاور نے حال ہی میں جامعہ پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ کے ساتھ ایک تفصیلی انٹریکٹو سیشن میں شرکت کی۔ اس سیشن میں خیبرپختونخوا کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، شدت پسندی، نوجوانوں کے کردار، قومی چیلنجز اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ڈس انفارمیشن کے خلاف مؤثر اقدامات پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ سیشن نہ صرف معلوماتی تھا بلکہ اس نے طلبہ کو اپنی سوچ کے دائرے کو وسیع کرنے کا موقع بھی فراہم کیا۔ کور کمانڈر نے اپنے خطاب میں پاک فوج کی جانب سے خیبرپختونخوا میں قیام امن، دہشت گردی کے خاتمے، اور نوجوانوں کے لیے محفوظ و خوشحال مستقبل کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔

کور کمانڈر نے جامعہ پشاور کے تحقیقی، تعلیمی اور فکری کردار کو سراہتے ہوئے اسے "قوم کی فکری رہنمائی کا مرکز” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے میں جامعات کا کردار کلیدی ہے، اور جامعہ پشاور اس میدان میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "آج کی نوجوان نسل ہمارے کل کا اثاثہ ہے۔ اگر انہیں صحیح سمت، رہنمائی اور مواقع فراہم کیے جائیں تو یہ پاکستان کو ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل کر سکتے ہیں۔”

طلبہ کے سوالات اور کور کمانڈر کے جوابات

سیشن کے دوران طلبہ نے مختلف اہم موضوعات پر سوالات کیے، جن میں ملکی سلامتی، نوجوانوں کی کردار سازی، شدت پسندی کی وجوہات، اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات شامل تھیں۔ کور کمانڈر نے تمام سوالات کا نہایت خلوص، کھلے دل اور مدلل انداز میں جواب دیا، جسے طلبہ اور اساتذہ نے سراہا۔

ایک طالبعلم نے سیشن کے بعد کہا:
"ہم نے جو کچھ سنا، وہ نہ صرف معلومات میں اضافے کا باعث بنا بلکہ ہمیں احساس ہوا کہ بعض اوقات سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی معلومات کس قدر گمراہ کن ہوتی ہیں۔ پاک فوج کے حوالے سے ہماری کئی غلط فہمیاں دور ہوئیں۔”

طلبہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم آج جس قدر محفوظ ہے، وہ ان ہی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس نوعیت کے سیشنز کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ نوجوان نسل کو سیکیورٹی چیلنجز، شدت پسندی کے نقصانات، اور ریاستی اداروں کے کردار سے بہتر طور پر آگاہی حاصل ہو۔

ایک اور طالبعلم نے کہا:
"ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں نہ صرف کلاس روم میں تعلیم دی جائے بلکہ قومی امور پر بھی شعور دیا جائے۔ یہ سیشنز نوجوانوں میں حب الوطنی، ذمہ داری اور حقیقت پسندی پیدا کرتے ہیں۔”

جامعہ پشاور کے اساتذہ کی شرکت اور بریفنگ

یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی کور کمانڈر کو جاری تعلیمی و تحقیقی منصوبوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ پشاور مختلف قومی و بین الاقوامی موضوعات پر تحقیق کر رہی ہے، جس کا مقصد سوسائٹی میں مثبت تبدیلی لانا اور پالیسی سازی میں مؤثر کردار ادا کرنا ہے۔ کور کمانڈر نے ان کوششوں کو سراہا اور یونیورسٹی کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

یہ سیشن نوجوانوں کے لیے نہایت سودمند ثابت ہوا، جس سے نہ صرف قومی معاملات پر شعور بیدار ہوا بلکہ ریاستی اداروں کے ساتھ ایک مضبوط تعلق کی بنیاد بھی رکھی گئی۔ سیشن کے اختتام پر طلبہ و اساتذہ نے کور کمانڈر کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ایسے علمی و فکری نشستوں کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

جامعہ پشاور میں کور کمانڈر پشاور کی موجودگی اور طلبہ و اساتذہ سے براہ راست مکالمہ نہ صرف ادارہ جاتی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے بلکہ یہ اقدام نوجوانوں کو سچ اور جھوٹ میں فرق کرنے کی بصیرت بھی عطا کرتا ہے۔ ایسے اقدامات ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد سازی کا ایک اہم ذریعہ ہیں، جو مستقبل میں شدت پسندی اور غلط معلومات کے خلاف ایک مضبوط دفاعی لائن ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button