اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں، متعدد امیدوار اہل قرار

ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں کی سماعت 10 جنوری تک جاری رہے گی۔

الیکشن 2024 کے لیے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ اب کاغذات کی جانچ پڑتال اور اپیلوں پر سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔
ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں کی سماعت 10 جنوری تک جاری رہے گی۔
جنرل نشستوں پر امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 11 جنوری کو شائع کی جائے گی جبکہ امیدواروں کو انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ 13 جنوری کو ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں پر کل 25 ہزار 951 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں جن میں سے 22 ہزار 711 منظور کیے جا چکے ہیں۔
گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے بیشتر کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے تاہم اب اپیلوں کے بعد مسترد شدہ کاغذات نامزدگی پر ریٹرننگ افسران کے فیصلے کالعدم قرار دیے جا رہے ہیں اور مسترد شدہ کاغذات منظور ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
مجموعی طور پر ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے کل 2620 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جن میں سے 1996 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے جبکہ 624 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے قائم کردہ الیکشن ٹریبونلز میں امیدواروں کی اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے دو حلقوں این اے 56 اور 57 سے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔
راولپنڈی میں الیکشن ٹریبونل نے مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق کے این اے 55 سے کاغذاتِ نامزدگی پر ریٹرننگ افسر کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے منظور کر لیے ہیں۔
راولپنڈی میں الیکشن ٹریبونل نے سابق وزیر قانون راجہ بشارت کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کے بعد این اے 55 سے کاغذات منظور کر لیے ہیں۔
ان کے علاوہ کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے متعدد امیدواروں کے کاغذات منظور کیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے حلقہ این اے 264 سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل اور این اے 262 سے پشتونخواہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ خوشحال کاکڑ کے کاغذات نامزدگی بھی الیکشن ٹریبونل نے اپیلیں منظور کر کے درست قرار دیے ہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے ریمارکس دیے کہ اقامہ کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد کرنے ہیں تو بہت سے بڑے نام بھی متاثر ہوں گے۔
اختر مینگل کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں سے کاغذات نامزدگی متحدہ عرب امارات کا اقامہ ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر ریٹرننگ افسران نے مسترد کیے تھے جن کے خلاف سرداراختر مینگل نے چار درخواستیں دائر کی تھیں۔ ان میں سے عدالت نے اب تک ایک درخواست پر فیصلہ سنایا ہے اور باقی زیر سماعت ہیں۔
ٹربیونل نے سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کیے۔
جسٹس عامر رانا پر مشتمل دوسرے بنچ نے سابق نگراں وزیر کھیل اور کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264 کے امیدوار جمال مندوخیل کے خلاف دائر درخواست پر بھی نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے بی اے پی کے سینیٹر منظور احمد کاکڑ، پشتونخوامیپ کے مجید خان اچکزئی، بی این پی کے ملک نصیر شاہوانی کو بھی انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی۔
کراچی میں الیکشن ٹریبونل نے این اے 236 سے پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کاغذاتِ نامزدگی منظور کر لیے ہیں۔ سابق سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کو بھی پی پی 88 میانوالی سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔
این اے 90 میانوالی سے پی ٹی آئی کے امیدوار اعظم خان نیازی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل منظور کرلی گئی جبکہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔
حلقہ این اے 50 سے ایمان طاہر اور ناز طاہر کی اپیلیں منظور کر لی گئیں جبکہ این اے 56 اور پی پی 17 سے تحریک انصاف کے راجہ راشد حفیظ کی اپیل منظور کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔
علاوہ ازیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق ممبر قومی اسمبلی و سابق وزیر مملکت شبیر قریشی کے این اے 179 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔ این اے 262 پر پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سالار خان کاکڑ کے کاغذات بھی منظور ہو گئے ہیں۔
کراچی این اے 238 سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پی ٹی آئی چکوال کے ضلعی صدر و امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے 58 اور صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی 20 پر چوہدری علی ناصر بھٹی کے کاغذاتِ نامزدگی الیکشن ٹریبونل کے جسٹس عبدالعزیز نے منظور کر لیے ہیں۔
ان کے علاوہ رحیم یار خان سے پی ٹی آئی امیدوار جاوید اقبال وڑائچ، میانوالی سے سابق ایم پی اے پی پی 86 امین الله خان اور ملتان پی پی 220 سے مخدوم زاہد بہار ہاشمی کے کاغزات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔
علاوہ ازیں عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار اور روبا عمر کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پرریٹرننگ افسر کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں جبکہ الیکشن ٹریبونل نے پرویز الہٰی، مونس الہٰی اور قیصرہ الہٰی کی اپیلوں پر ریٹرننگ افسر سے کل جواب طلب کرلیا ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ کے الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے الیاس مہربان، عامر مغل، شیراز کیانی، زبیر فاروق سمیت 51 اپیلوں پر الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرکے کل تک جواب طلب کیا ہے۔
سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقارمرزا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا،حسنین مرزا اور حسام مرزا کی اپیلوں پر ریٹرننگ افسران کو نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں. ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے این اے 223 اور فہمیدہ مرزا اور ان کے بیٹوں کے پی ایس 70،پی ایس 71 اور پی ایس 72 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے. فواد چودھری کے جہلم کی 2 نشستوں سے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کے بعد الیکشن ٹریبونل نے کل کے لیے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے ہیں. جبکہ فواد چوہدری کے چچا چوہدری شہباز حسین کے جہلم سے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔
ان پر اثاثے ظاہر نہ کرنے کے اعتراضات تھے۔
یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایپلیٹ ٹریبونلز میں مجموعی طور پر 624 اپیلیں دائر ہوئیں ہیں. اِن میں سے 609 اپیلیں آر اوز کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف دائر ہوئیں جبکہ 15 اپیلیں ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف دائر ہوئیں ہیں۔ ان میں لاہور ڈویژن سے 143 اپیلیں دائر ہوئیں ہیں۔ اس کے علاوہ بہاولپور بینچ کے ٹریبونل میں 81، ملتان بینچ کے ایپلیٹ ٹریبونل میں 219، اور راولپنڈی بینچ کے ٹریبونل میں 164 اپیلیں دائر ہوئیں ہیں. ایپلیٹ ٹریبونلز 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلے سنائیں گے۔ اس وقت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں پر دائر اپیلوں پر سماعتیں ہو رہی ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button