جنسی ہراسیت کے الزامات کے بعد جاپانی فٹ بالر ایشیا کپ سے دستبردار
جاپان فٹ بال ایسوسی ایشن (جے ایف اے) نے کہا ہے کہ دو خواتین کی طرف سے جنسی ہراسیت کے الزامات کے بعد فٹ بالر جونیا ایٹو قطر میں جاری ایشیا کپ سے دستبردار ہو گئے ہیں۔
جاپان فٹ بال ایسوسی ایشن (جے ایف اے) نے کہا ہے کہ دو خواتین کی طرف سے جنسی ہراسیت کے الزامات کے بعد فٹ بالر جونیا ایٹو قطر میں جاری ایشیا کپ سے دستبردار ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جونیا ایٹو اپنے اوپر لگائے گئے جنسی ہراسیت کے الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔جے ایف اے نے کہا ہے کہ ایٹو اپنی ذہنی و جسمانی آسودگی کی خاطر کھیل سے دستبردار ہوئے ہیں اورمبینہ واقعہ کے متعلق مختلف بیانات آئے ہیں۔جے ایف اے نے کہا کہ ’جونیا ایٹو قطر میں ایشیا کپ میں حصہ لینے والی جاپانی ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔‘30 سالہ کھلاڑی جو فرانسیسی کلب ریمز کی طرف سے کھیلتے ہیں کے متعلق جاپانی پولیس نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ایٹو جاپان کے لیے 54 میچ کھیل چکے ہیں جن میں انہوں نے 13 گول سکور کیے ہیں۔اوساکا میں پولیس کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ہمیں ایک فوجداری شکایت ملی ہے جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔پولیس اہلکار نے مزید تفصیلات بتانے سے معذرت ظاہر کی اور یہ بھی نہیں بتایا کہ شکایت کس نوعیت کی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنسی ہراسیت کا واقعہ گذشتہ سال جون میں جاپان اور پیرو کے درمیان ہونے والے ایک دوستانہ مقابلےکے دوران ایک ہوٹل میں پیش آیا تھا۔ایک خبر رساں ادارے نے ایٹو کے وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹو نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔اگرچہ ایٹو نے دونوں خواتین کے ساتھ وقت گزارا تھا تاہم دونوں خواتین کے بیانات میں تضاد ہے۔ایٹو ایشیا کپ کے مقابلوں میں جاپانی ٹیم کا حصہ تھے لیکن بدھ کو بحرین کے خلاف متبادل کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے اس میچ میں شامل نہیں ہو سکے جو جاپان نے تین ایک سے جیتا۔
جے ایف نے کہا ہے کہ ایٹو کو سکواڈ میں دوبارہ شامل نہیں کیا جائے گا۔ایٹو کے کلب ریمز کا کہنا تھا کہ کلب الزامات کو سنجیدگی سے لیتا ہے تاہم ایٹو سکواڈ کا باقاعدہ رکن رہیں گے۔