
انٹرٹینمینٹ
’میں زندہ ہوں‘، اچانک موت کی خبر کے ایک دن بعد پونم پانڈے کا ویڈیو پیغام
موت کی خبر کے ایک دن بعد انڈین اداکارہ پونم پانڈے نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
موت کی خبر کے ایک دن بعد انڈین اداکارہ پونم پانڈے نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
جمعے کو پونم پانڈے کی ٹیم نے انسٹاگرام پر ان کے موت کی خبر شیئر کی تھی۔
پونم پانڈے نے سنیچر کو اپنے انسٹاگرام پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’کینسر سے آگاہی پھیلانے کے لیے مجھے اپنی موت کی خبر جاری کرنا پڑی۔‘
پونم پانڈے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’میں آپ سب کے ساتھ کچھ اہم چیز شیئر کرنے جا رہی ہوں- میں یہاں ہوں، زندہ ہوں، سرویکل کینسر سے میری موت نہیں ہوئی، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس نے ہزاروں خواتین کی جانیں لی ہیں جو اس بیماری سے دوچار ہیں۔‘
پونم نے کہا ’دیگر کینسر کے برعکس، سرویکل کینسر مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے۔ ہمارے پاس اس بات کو یقینی بنانے کے ذرائع ہیں کہ کوئی بھی اس بیماری سے اپنی جان نہ کھوئے۔ آئیے ایک دوسرے کو آگاہ کریں، بااختیار بنائیں۔
انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک اور ویڈیو میں پونم پانڈے نے مداحوں سے معافی مانگ لی ہے۔
پونم نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ’میں ان تمام لوگوں سے معافی چاہتی ہوں جن کا میں نے دل دکھایا ہے، میری نیت کسی کو صدمے سے دوچار کرنے کی نہیں تھی بلکہ میرا مقصد سروائیکل کینسر کے موضوع کی طرف عوام کی توجہ دلانا تھا۔‘
پونم پانڈے نے ویڈی میں کہا کہ ’ہاں میں نے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا، لیکن اچانک ہم سب سروائیکل کے بارے میں بات کر رہے ہیں، کیا یہ سچ نہیں ہے؟ یہ ایسی بیماری ہے جو خاموشی سے آپ کی جان لے لیتی ہے، اور اس بیماری کے بارے میں بات کرنا بہت ضروری تھا۔‘
پونم نے مزید کہا ’مجھے فخر ہے کہ میری موت کی خبر نے اتنی آگاہی پھیلائی، اور جس کسی کے پاس میرے لیے سوال ہیں میں ان کا لائیو آکر جواب دوں گی۔‘
پونم پانڈے کی زندہ ہونے کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد مداحوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ فوڈی مینن نے اپنے کمنٹ میں کہا ’سروائیکل کینسر کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا لیکن پبلسٹی سٹنٹ کیلئے کوئی اس حد تک گر سکتا ہے اور اس پہ جواز پیش کر سکتا ہے، یہ پاگل پن ہے۔ براہ کرم مدد طلب کریں، میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں کہ آپ کے خلاف مقدمہ درج کروں، موت مقدس چیز ہے، اس کا مذاق اڑانا قابل قبول نہیں۔‘

امیون وولف نے کمنٹ کیا ’آگاہی پھیلانے کا طریقہ تھوڑا کیزؤل ہے۔‘

سوبو گائز نے لکھا کہ ’ایسا کیوں؟ کینسر سے آگاہی کے اور بھی ہزار طریقے موجود ہیں۔‘

ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا ’مجھے یقین نہیں آرہا ہے کہ میں نے آپ کے بارے میں پوسٹ کیا اور میں اس چیز پر بے حد شرمندہ ہوں۔‘




