حکومت کی جانب سے چھ ججز کے خط میں لگائے الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی نے معذرت کر لی ہے۔ ادھر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط پر از خود نوٹس لے کر سماعت کے لیے سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
ججز کے خط کے معاملے پر پرنسپل سیٹ اسلام آباد پر موجود تمام ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ سات رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو اپنے گھر بلا کر اعتماد میں لیا تھا۔ چیف جسٹس نے ججز کو درپیش شکایات سننے کے بعد انہیں حل کرنے اور ان کے خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اسی سلسلے میں چیف جسٹس نے مسلسل دو روز فل کورٹ اجلاس بھی منعقد کیا تھا۔ جبکہ چیف جسٹس نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات بھی کی تھی جس دوران انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوا تھا۔
چیف جسٹس اور شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے نتیجے میں وفاقی حکومت نے ہفتے کے روز جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں ایک رکنی انکوائری کمیشن بھی تشکیل دے دیا تھا۔
پاکستان بار کونسل اور وگر کونسل کی جانب سے انکوائری کمیشن کا خیر مقدم کیے جانے کے باوجود 300 سے زائد وکلا نے چیف جسٹس کے نام خط میں معاملے پر از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
سات رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ وکلا نے ملک گیر وکلا کنونشن کا انعقاد بھی شروع کر دیا تھا جس میں اسلام اباد ہائی کورٹ کے ججز کی حمایت میں تقاریر نعرے اور ریلیاں زور پکڑ رہی تھیں۔ اس ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے چیف جسٹس نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بدھ کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خیرمقدم
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں نامزد قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ از خود نوٹس لینا اچھی بات ہے لیکن معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے اور عدالتی امور میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔
تاہم رات گئے ایک ٹویٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے سات رکنی لارجر بینچ کو مسترد کر دیا۔ رؤف حسن نے ایکس پر لکھا کہ ’پسندیدہ سات ججوں پر مشتمل سات رکنی بینچ قبول نہیں۔ ہم چیف جسٹس کے بغیر فل کورٹ چاہتے ہیں اور انصاف کرنے کا یہی واحد راستہ ہے۔ ہم انصاف کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔‘