
افغان آرمی چیف کا دو ٹوک مؤقف: "ہم افغان زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں چھوڑیں گے”
اب جب کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو رہے ہیں، کوئی بھی بیرونی طاقت ہماری خودمختاری پر سمجھوتہ کرنے کی توقع نہ رکھے۔"
کابل :
افغانستان کے چیف آف آرمی اسٹاف نے ملکی خودمختاری، قومی سلامتی اور سرحدی تحفظ پر ایک سخت اور دو ٹوک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ "افغان زمین کا ایک انچ بھی کسی فریق کو نہیں چھوڑیں گے۔”
افغان آرمی چیف جنرل عبدالرشید صابر نے کابل میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر میں اعلیٰ سطحی عسکری اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
"افغانستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہے۔ ہم نے چالیس سالہ جنگ کے دوران اپنی آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ اب جب کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو رہے ہیں، کوئی بھی بیرونی طاقت ہماری خودمختاری پر سمجھوتہ کرنے کی توقع نہ رکھے۔”
افغان آرمی چیف نے بغیر کسی ملک کا نام لیے کہا:
"افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی، لیکن ہم اپنی زمین کی سالمیت پر کوئی سودا نہیں کریں گے۔ ہم ہر قسم کے دباؤ کو مسترد کرتے ہیں۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان حکومت اپنے ہمسایوں کے ساتھ "امن و احترام” کی بنیاد پر تعلقات چاہتی ہے، لیکن اگر ملکی خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو "ہم خاموش نہیں رہیں گے۔”
علاقائی سلامتی پر بڑھتا ہوا دباؤ
جنرل عبدالرشید صابر نے اپنے خطاب میں خطے میں بڑھتے ہوئے "پراکسی جنگوں” پر بھی تشویش ظاہر کی اور عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ:
"ہم نے حالیہ برسوں میں بہت قربانیاں دی ہیں تاکہ افغانستان کو ایک پرامن ریاست بنایا جا سکے، لیکن کچھ قوتیں یہاں بدامنی پھیلانے کے درپے ہیں۔ ہمیں کسی بھی قسم کے اندرونی یا بیرونی خطرات کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان فوج مکمل طور پر تیار، چوکنا اور ہر محاذ پر دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
تجزیہ: مستقبل کی راہ کدھر؟
ماہرین کا ماننا ہے کہ افغان آرمی چیف کا "ایک انچ زمین بھی نہ چھوڑنے” کا بیان سیاسی و عسکری خود اعتمادی کی عکاسی ضرور کرتا ہے، مگر اسے علاقائی ہم آہنگی اور اقتصادی تعاون کے تناظر میں اعتدال کی راہ اپنانی چاہیے۔
خطے میں امن کی بحالی اور دیرپا استحکام کے لیے دونوں ممالک کو سخت بیانات سے گریز اور اعتماد سازی کے اقدامات پر توجہ دینا ہوگی۔



