
قومی اسمبلی نے آبادی میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کرلی
حکومت سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ، بڑھتی آبادی قومی ترقی، وسائل اور بنیادی سہولیات پر بوجھ بن رہی ہے
اسلام آباد (پارلیمانی رپورٹر) – قومی اسمبلی نے پاکستان میں آبادی کی خطرناک شرح سے مسلسل اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد منظور کر لی ہے، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس اہم مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس، مربوط اور مؤثر اقدامات اٹھائے۔
یہ قرارداد ایوان میں وفاقی وزیر سید نوید قمر نے پیش کی، جسے اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں رائے شماری کے بعد متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
آبادی میں اضافہ، قومی ترقی کے لیے بڑا چیلنج
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ حالیہ 2023ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے، جو نہ صرف ملک کے دستیاب وسائل پر دباؤ ڈال رہی ہے بلکہ عوام کی فلاح و بہبود، پائیدار ترقی، اور مستقبل کے امکانات کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے۔
اراکین پارلیمنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ اگر آبادی میں اضافے کے مسئلے کو فوری اور سنجیدہ بنیادوں پر حل نہ کیا گیا تو ملک میں صحت، تعلیم، روزگار، رہائش اور خوراک جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی مزید دشوار ہو جائے گی۔
معاشی اور ماحولیاتی مسائل میں اضافہ
قرارداد میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ آبادی کے تیز رفتار اضافے سے نہ صرف پائیدار اقتصادی ترقی متاثر ہو رہی ہے بلکہ ملک کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں جیسے چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اراکین کا کہنا تھا کہ پانی، بجلی، خوراک، صحت کی سہولیات اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبے آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث کمزور پڑ رہے ہیں، جس سے مستقبل میں قومی سلامتی اور خودمختاری کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
آبادی میں کمی، ترقی کی ضمانت
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آبادی کی مناسب حد تک منصوبہ بندی اور کنٹرول سے ہی پاکستان قومی پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) حاصل کر سکتا ہے، جس سے ہر شہری کو برابر مواقع، معیاری زندگی، اور معاشی و سماجی ترقی کی سہولیات میسر آ سکیں گی۔
اراکین نے مطالبہ کیا کہ حکومت خاندانی منصوبہ بندی، تعلیم، خواتین کو بااختیار بنانے، اور آگاہی مہمات کے ذریعے اس مسئلے پر فوری اور مؤثر کام شروع کرے۔
حکومت سے عملی اقدامات کا مطالبہ
متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ:
قومی سطح پر آبادی میں اضافے کے تدارک کے لیے مربوط پالیسی مرتب کرے؛
وفاقی و صوبائی سطح پر اداروں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرے؛
خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو دور دراز علاقوں تک مؤثر طریقے سے پہنچایا جائے؛
عوامی سطح پر آگاہی مہمات چلائی جائیں تاکہ شہریوں کو آبادی کنٹرول کرنے کے فوائد سے روشناس کرایا جا سکے۔
قومی اتفاق رائے کا مظاہرہ
قرارداد کی منظوری کے موقع پر ایوان نے اس اہم قومی مسئلے پر سیاسی و جماعتی اختلافات سے بالاتر ہو کر مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے قرار داد کو ایوان کے اجتماعی شعور کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
"یہ قرارداد صرف ایک کاغذی کارروائی نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کے مستقبل سے جڑے ایک بڑے چیلنج پر قومی عزم کی علامت ہے۔”
ادارہ نوٹ:
ملک میں آبادی کی خطرناک شرح سے بڑھوتری ایک دیرینہ مسئلہ ہے جو اب ایک قومی بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ قومی اسمبلی کی قرارداد اس بات کا عندیہ ہے کہ ریاستی سطح پر اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ اب ضروری ہے کہ یہ عزم صرف قراردادوں تک محدود نہ رہے بلکہ عملی اقدامات کی صورت میں نظر بھی آئے۔