اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

جے یو آئی کے سابق رہنما حافظ گل بہادر شدت پسند کمانڈر

پاکستان: حالیہ دہشت گردی میں جیش فرقان حافظ گل بہادر گروپ متحرک کیوں؟

پاکستان اسلام آباد (نمائندہ وائس آف جرمنی محمد زاہد خان): پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے متعدد واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن ماضی کے برعکس دہشت گرد حملوں کی ذمے داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے بجائے مختلف ناموں سے موجود چھوٹے گروپس قبول کر رہے ہیں۔

جیش فرقان محمد حافظ گل بہادر کے سب سے زیادہ تربیت یافتہ اور منظم جنگجو گروپوں میں سے ایک ہے۔ مقامی طور پر اس گروپ کو خالد کاروان کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ کمانڈر زاہد عرف خالد اس گروپ کا امیر ہے۔ گروپ کو براہ راست (القاعدہ) نے تربیت دی ہے، خالد 2001 سے القاعدہ کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
حافظ گل بہادر کا تعلق پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔ انہوں نے دینی تعلیم تحصیل میر علی کے مدرسے دارالعلوم نظامیہ عیدک سے حاصل کی جس کے بعد وہ جمعیت علماء اسلام کی طلبہ تنظیم کے فنانس سیکریٹر اور بعدازاں اس کے پریس سیکریٹری رہے۔ گل بہادر نہ صرف نظریاتی طور پر افغان طالبان سے متاثر تھے بلکہ وہ افغان طالبان کے قریب بھی تھے۔
” حافظ گل بہادر نے شمالی اتحاد کے خلاف افغان طالبان کے ساتھ مل کر لڑائی میں کسی حد تک حصہ بھی لیا۔ لیکن جب گیارہ ستمبر کے بعد امریکہ افغانستان آیا تو اس حوالے سے ان کی جہادی مصروفیات بڑھ گئیں۔ شمالی وزیرستان میں اہم افغان طالبان رہنماؤں کی مدد اور ملاقاتوں میں وہ پیش پیش رہے۔”بنوں کینٹ خودکش حملے اور آتشزدگی کی ذمہ داری اسی گروپ نے قبول کی تھی۔

حافظ گل بہادر گروپ میں کون کون ہیں؟
حافظ گل بہادر کو عموماً حقانی نیٹ ورک کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ تاثر اس لیے بھی ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے مراکز شمالی وزیرستان میں تھے جہاں حافظ گل بہادر نے ان کا ہر سطح پر ساتھ دیا تھا۔
حافظ گل بہادر چوں کہ وزیر قبیلے کی ذیلی شاخ مداخیل سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے پاک افغان سرحد پر واقع اسی قبیلے کے زیادہ تر جنگجو اس گروپ کا حصہ ہیں۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ مارچ 2011ء میں کرومائٹ کی ملکیت کے حوالے سے منعقدہ جرگے پر ڈرون حملے میں چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس جرگے میں کمانڈر حافظ گل بہادر کی موجودگی کی اطلاع تھی تاہم وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔
سال 2014ء کے بعد افغانستان میں قیام کے دوران افغان جنگجوؤں کی بھی ایک اچھی خاصی تعداد حافظ گل بہادر گروپ میں شامل ہوئی۔ جانی خیل سے تعلق رکھنے والے صدرحیات، داوڑ قبیلے سے تعلق رکھنے والے مفتی صادق نور اور صدیق اللہ ان کی مرکزی شوریٰ میں شامل ہیں۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ وزیرستان اور افغان جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد رکھنے کے باعث حافظ گل بہادر گروپ کے حملوں میں مزید تیزی آ سکتی ہے.

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button