اہم خبریںبین الاقوامیتازہ ترین

جنگ بندی مذاکرات کی کامیابی پر جوبائیڈن کا اظہارِ امید وہم ہے : حماس

ابو زہری نے جوبائیڈن کے جمعہ کے روز سامنے آنے والے ریمارکس کے بارے میں کہا ' وہ کہہ رہے ہیں جنگ بندی قریب آرہی ہے

فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی صدر جوبائیڈن کے جنگ بندی کے لیے پر امید ہونے کا تاثر دینے کو شعوری طور پر انجان بننے کے مترادف قرار دیا ہے۔ دوحہ میں جنگ بندی مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی کو قریب کہنا خوش فہمی ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ اس امر کا اظہار حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سامی ابو زہری نے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔
ابو زہری نے جوبائیڈن کے جمعہ کے روز سامنے آنے والے ریمارکس کے بارے میں کہا ‘ وہ کہہ رہے ہیں جنگ بندی قریب آرہی ہے، یہ محض ایک وہم ہے جس کا وہ شکار ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نہ تو حقیقی مذاکرات دیکھ رہے ہیں اور نہ ہی کوئی سمجھوتہ قریب ہے۔ بلکہ یوں لگ رہا ہے کہ امریکی حکم کا نفاذ کیا جارہا ہے ۔’
یاد رہے جوبائیڈن نے کہا تھا ‘ ہم آج معاہدے کے اس قدر قریب ہیں جتنے کبھی نہیں تھے۔ مگر ماضی میں اس طرح کی خوش امیدی ابھی تک ناکام ہی رہی ہے۔ اب حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کے قتل کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ اس تناظر میں سفارتکار شٹل ڈپلومیسی میں مصروف ہیں۔ جبکہ اسرائیل ، امریکہ ، ایران کی افواج جنگی تیاریوں میں غیر روایتی اندار میں سرگرم ہیں۔اور ایک دوسرے کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ایک طرف سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی باتیں ہیں اور دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بھی غزہ اور لبنان میں بمباری کر کے کئی فلسطینیوں اور لبنانیوں کو قتل کر دیا ہے۔ لبنانی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ‘جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری سے دس لوگ جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ایک شامی خاتون اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں۔’ گویا جوبائیڈن کی خوش امیدی کے پس پردہ اسرائیل غزہ اور لبنان دونوں جگہوں پر قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔
غزہ میں اب تک 40074 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ہفتے کے روز غزہ میں بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد بھی جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس خاندان کے ایک رشتہ دار عمر الدریملی نے کہا ‘ ہم ڈیڈ ہاؤس میں بچوں کے بازو، ٹانگیں اور سر سب الگ الگ پڑے دیکھ رہے تھے یہ ایک خوفناک منظر تھا ، لاشیں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی تھیں۔’
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دونوں اطراف کے درمیان فاصلے میں کمی کے لیے پل بنا رہے ہیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مذاکرات کی اگلی نشست اگلے ہفتے سے پہلے پہلے قاہرہ میں ممکن ہو جائے۔
حماس نے دوحہ مذاکرات میں شرکت نہیں کی ہے اور حماس رہنما اسامہ حمدان نے کھلے لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اگر مذاکراتی اجلاس پہلے سے ہوچکے فیصلوں جن پر حماس پہلے ہی اتفاق کر چکی ہے پر عملدرآمد کے لیے ہوگا تو ہمیں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
تاہم حماس ہی کے حکام نے جمعہ کے روز کہا کہ حماس اسرائیل کی طرف سے نئی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن لصفادی نے کہا ہے کہ نیتن یاہو معاہدے کو حتمی شکل دینے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ تاہم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ رکاوٹیں پیدا نہیں کر رہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button