کاروباراہم خبریں

پی آئی اے کی یورپی پروازیں بحال: بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال کرنے کی جانب اہم قدم

"ہماری ترجیح ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو قومی ایئر لائن کی مکمل خدمات دوبارہ میسر آئیں۔ یورپی روٹس کی بحالی ہمارے بین الاقوامی آپریشنز کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔"

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) نے یورپ کے لیے اپنی بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، جسے یورپ بھر میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے انتہائی خوش آئند اور دیرینہ مطالبے کی تکمیل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے سے جہاں یورپی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو اپنے وطن تک براہ راست رسائی حاصل ہو گی، وہیں قومی ایئر لائن کے عالمی سطح پر وقار میں بہتری کی امید بھی پیدا ہوئی ہے۔

پیرس سے شروعات، برطانیہ، میلان اور بارسلونا اگلے مرحلے میں

پی آئی اے نے ابتدائی طور پر پیرس کے لیے براہ راست پروازیں بحال کر دی ہیں۔ اس فیصلے سے ہزاروں پاکستانیوں کو براہ راست اور کم خرچ سفری سہولت میسر آ گئی ہے۔ ایئر لائن کے حکام کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کا عمل بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا، جبکہ میلان (اٹلی) اور بارسلونا (اسپین) جیسے دیگر اہم یورپی شہروں کے لیے پروازوں کی بحالی کی تیاری جاری ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق:

"ہماری ترجیح ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو قومی ایئر لائن کی مکمل خدمات دوبارہ میسر آئیں۔ یورپی روٹس کی بحالی ہمارے بین الاقوامی آپریشنز کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔”

فلیٹ کی کمی اور پرانے طیارے: ایک بڑا آپریشنل چیلنج

ہوا بازی سے وابستہ ماہرین کے مطابق پی آئی اے کو اس وقت فلیٹ کی کمی اور پرانے جہازوں کی وجہ سے سخت چیلنجز درپیش ہیں۔ قومی ایئر لائن کے موجودہ بیڑے میں بیشتر طیارے اپنی عمر پوری کر چکے ہیں یا مرمت کے مراحل میں ہیں، جس کے باعث پروازوں کا بروقت اور تسلسل کے ساتھ جاری رہنا ایک بڑا انتظامی امتحان ہے۔

اسی تناظر میں حال ہی میں پیرس سے لاہور کی پرواز میں تین روزہ تاخیر نے مسافروں کو پریشان کیا اور ایئر لائن کے شیڈول پر سوالات کھڑے کر دیے۔

پی آئی اے کا ردعمل: سسٹمز میں بہتری اور توسیعی منصوبے

ان تنقیدوں کے جواب میں پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ایئر لائن اپنے فلائٹ آپریشنز، شیڈولنگ، اور کسٹمر سروس میں بہتری لا رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ:

"ہم نے آن لائن بکنگ سسٹم، فلائٹ اسٹیٹس اپڈیٹس، اور ہیلپ لائن سروسز کو بہتر بنایا ہے تاکہ مسافروں کو فوری سہولت فراہم کی جا سکے۔ ہماری کوشش ہے کہ یورپی روٹس پر آپریشنز کو ایک نئی جہت دی جائے۔”

پی آئی اے انتظامیہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ آئندہ چند ہفتوں میں برطانیہ کے روٹس کی بحالی پر مکمل توجہ مرکوز ہے، جبکہ اٹلی اور اسپین کے لیے بھی پلاننگ فیز حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔

یورپی پاکستانیوں کی اُمیدیں اور خدشات

یورپ میں مقیم پاکستانیوں نے اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنی قومی ایئر لائن سے سفر کو ترجیح دیتے ہیں، مگر ماضی کی سروس کوالٹی اور فلائٹ تاخیر نے اعتماد کو متاثر کیا تھا۔

 مسافروں کا کہنا تھا:

"ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ قومی ایئر لائن سے ہی سفر کریں، مگر پی آئی اے کو بھی اپنی سروس بہتر بنانی ہو گی تاکہ یہ بھروسہ قائم رہے۔ وقت کی پابندی، سروس کا معیار اور طیاروں کی حالت – یہ وہ تین ستون ہیں جن پر اعتماد کھڑا ہوتا ہے۔”

معاشی اثرات اور قومی مفاد

ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی پروازوں کی بحالی سے پی آئی اے کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہو گا، خاص طور پر اس لیے کہ یہ پروازیں براہ راست ہوتی ہیں، جس سے آپریشنل لاگت کم ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ یورپ میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، جو سال میں کئی مرتبہ پاکستان آتے ہیں، اور ان کے لیے براہ راست فلائٹس ایک نعمت سے کم نہیں۔

یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یورپی روٹس کی کامیابی سے PIA کی مالی حالت میں بہتری آئے گی، جس سے ایئر لائن کو اپنے بیڑے میں نئے طیارے شامل کرنے اور موجودہ نظام میں سرمایہ کاری کرنے کا موقع بھی ملے گا۔

اعتماد کی بحالی کا موقع

پی آئی اے کی یورپی روٹس کی بحالی ایک مثبت اور دور اندیشی پر مبنی قدم ہے، لیکن اس کی کامیابی کا دارومدار مکمل طور پر سروس کے معیار، وقت کی پابندی، اور آپریشنل استحکام پر ہے۔ قومی ایئر لائن کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے اعتماد کو دوبارہ حاصل کرے اور انہیں یہ پیغام دے کہ پی آئی اے نہ صرف ماضی کی شان رکھتی ہے بلکہ مستقبل کی ضرورت بھی بن سکتی ہے۔


اگر پی آئی اے اپنی موجودہ کمزوریوں پر قابو پا کر سروسز میں تسلسل، معیار اور پیشہ ورانہ نظم و ضبط قائم کر پائے، تو یہ نہ صرف ایک کامیاب فضائی کمپنی کے طور پر ابھر سکتی ہے، بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ اور معیشت میں بہتری کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button