
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوزکے ساتھ
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے جمعرات کے روز کہا کہ پاکستان خشکی میں گھِرے ہوئے کرغزستان کو اپنی بندرگاہوں کے ذریعے عالمی منڈیوں تک رسائی دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان وزیراعظم نے کرغزستان کے صدر سادِر ژاپاروف کے ساتھ دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچنے کے بعد ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔ وزیرِ اعظم نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرغزستان کو کراچی، بن قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں کے ذریعے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی منڈیوں تک بھی رسائی فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ "کرغزستان ایک خشکی میں گھِرا ملک ہے، اور پاکستان اپنے جغرافیائی فائدے کا مکمل استفادہ کرتے ہوئے کرغزستان کے لیے اپنے اہم بندرگاہوں کو عالمی تجارت کے لیے کھولنے کے لیے تیار ہے۔” وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، توانائی، زراعت، دفاع اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک کی اقتصادی خوشحالی میں اضافہ ہو سکے۔
کرغزستان کے صدر کا دورہ پاکستان:
صدر سادِر ژاپاروف کا یہ دورہ پاکستان کے ساتھ کرغزستان کے تعلقات کی نئی راہیں متعارف کرانے کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہ گزشتہ 20 سالوں میں کسی کرغیز صدر کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے استحکام کی ایک علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ثقافتی، تاریخی اور روحانی وابستگیوں پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک کی عوام کو جغرافیائی حدود سے بڑھ کر ایک دوسرے کے قریب لانے کی ضرورت ہے۔

دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی بات چیت:
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور اہم عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کرغزستان کے درمیان سیاسی، تجارتی، توانائی، زراعت، تعلیم، دفاع اور ثقافت جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے دونوں ممالک کے وزرا اور کاروباری برادریوں کے درمیان ایک بزنس فورم کے انعقاد کا بھی اعلان کیا، جس کا مقصد اقتصادی تعلقات کو نئی جہت دینا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید بڑھانا ہے۔
پاکستان-کرغزستان تجارت کا مستقبل:
پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تجارتی تعلقات کی موجودہ صورتحال پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی تجارت میں گزشتہ چند برسوں میں کمی آئی ہے، تاہم ہم دونوں ممالک کے درمیان موجودہ 1.5 کروڑ سے 1.6 کروڑ ڈالر کی باہمی تجارت کو بڑھا کر 20 کروڑ ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ 2023-2024 کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مالیت 51 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہ گئی تھی، جو 2022 میں 1 کروڑ 12 لاکھ ڈالر سے کم ہو گئی تھی۔
دونوں ممالک کے مابین معاہدے:
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تجارت، توانائی، صحت اور دیگر اہم شعبوں میں 15 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ ان معاہدوں کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دیرپا اقتصادی اور تجارتی شراکت داری قائم کرنا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ "یہ معاہدے دونوں ممالک کے اداروں کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کریں گے اور تجارت و سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولیں گے۔”
ثقافتی، تعلیمی اور سیاحتی تعلقات:
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور تعلیمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مختلف پروگرامز کا آغاز کیا جائے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر شہروں میں ثقافتی تقریبات منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے، جب کہ بشکیک میں بھی اسی طرح کے پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ عوامی رابطوں کو بڑھایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ "آج کی ہماری ملاقات ایک عام ملاقات نہیں تھی، بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے قدیم قراقرم اور عظیم آلا ٹو پہاڑ ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہوں۔”
کرغزستان کے صدر کا پاکستان کو ‘دوسرا گھر’ قرار دینا:
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کرغزستان کے صدر سادِر ژاپاروف کو اسلام آباد کو ان کا "دوسرا گھر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ "اس سے زیادہ خوشی کا کوئی لمحہ ہمارے لیے نہیں ہو سکتا۔” انہوں نے کہا کہ "20 سال بعد کسی کرغز صدر کا پاکستان آنا ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اتنے طویل فاصلے کا ہونا ناقابل قبول ہے۔”
اسلام آباد میں سرکاری استقبالیہ:
صدر ژاپاروف کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں ایک رسمی استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، جہاں وزیرِ اعظم نے ان کا استقبال کیا، اور مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور دونوں رہنماؤں نے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستان-کرغزستان کے دوطرفہ تعلقات میں نئی امید:
پاکستان اور کرغزستان کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں جو گہری ثقافتی، تاریخی اور روحانی وابستگیوں پر مبنی ہیں۔ گزشتہ برس دونوں ممالک نے کرپٹو کرنسی، بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا تھا۔ جولائی میں دونوں ممالک نے اپنی بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں دوطرفہ تجارت کو 100 ملین ڈالر تک بڑھانے کے معاہدے کی توثیق کی تھی۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت داری:
پاکستان اور کرغزستان دونوں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے رکن ہیں، جو 10 رکنی یوریشیائی سیکیورٹی اور سیاسی تنظیم ہے جس کے دیگر اراکین میں چین، روس، بھارت اور ایران شامل ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت داری دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
اختتامیہ:
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور کرغزستان کے صدر سادِر ژاپاروف کی ملاقات نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت، توانائی، ثقافت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے خوشحال اور پرامن مستقبل کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔






